17 December 2013

حضرت عیسی علی نبینا و علیہ سلام کی واپسی



السلام علیکم .
.اس پوسٹ میں میں حضرت عیسی علی نبینا و علیہ سلام کی واپسی سے متعلق پیش کروں گا اور اگلی پوسٹ میں امام مہدی علیہ سلام کے ظہور سے متعلق .
سب سے پہلے تو یہ بات قابل غور ہے کہ قرآن میں قرب قیامت کی کم از کم تین نشانیاں بڑی واضح بیان ہوئی ہیں.ایک دخان یعنی دھویں نکلنا،دوسرا دابتہ الارض اور تیسرا یاجوج ماجوج.حضرت عیسی یا امام مہدی علی نبینا وعلیھم السلام کا واضح طور پر ذکر کہیں نہیں .دوسرا یہ کہ یوں تو شیعہ بھی اور سنی حضرات بھی جب واقعہ معراج بیان کرتے ہیں تو نبی صل الله علیہ و آلہ وسلم کی چوتھے آسمان پر حضرت عیسی علیہ سلام سے ملاقات کا ذکر بھی کرتے ہیں مگر یہ نہیں سوچتے کہ پہلے،دوسرے ،تیسرے ،پانچویں اور چھٹے آسمان پر جن انبیا سے ملاقات ہوئی وہ سب کے سب وہ تھے جو ظاہری طور پر اس دنیا سے پردہ فرما چکے تو چوتھے آسمان پر عیسی کیسے زندہ ہو سکتے ہیں ؟
عیسی علیہ سلام سے خدا نے فرمایا کہ اے عیسی میں آپ کو موت دوں گا اور اٹھاؤں گا اپنی طرف .قرآن میں متوفی کا لفظ استعمال ہوا ہے جس کے معانی وہی ہیں جو ہم لیتے ہیں یعنی موت کے معنوں میں استعمال ہوا ہے .اگر لفظی اور مطالبی ہیر پھیر میں پڑنے کی بجاے سیدھا سادھا ترجمہ قبل کر لیا جائے تو بات واضح ہو جاتی ہے اور واقعہ معراج کی بھی تصدیق ہو جاتی ہے.لیکن ہم لوگوں کی عادت بن چکی ہے کہ قرآن کی نص چھوڑ کر قرآن سے متصادم اور دیگر احادیث سے متصادم ایک حدیث پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں.واضح رہے کہ یہ عقیدہ رکھنا کہ عیسی علیہ سلام مصلوب کر دیے گیۓ تھے،صریحا غلط ہے بلکہ آیات قرانی کی روشنی میں جو بات قابل قبول نظر آتی ہے وہ یہ کہ جب یہودی آپ کو مصلوب کرنے جمع ہوے تو اشتباہ کی بنا پر کسی اور کو قتل کر دیا اور آپ محفوظ رہے لیکن بعد ازاں آپ کی طبعی وفات ہوئی.
سنی اور شیعہ بھائی جب عیسی علیہ سلام کی واپسی پر اصرار کرتے ہیں تو قادیانیوں کو وار کرنے کا موقع مل جاتا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ بتاؤ عیسی علیہ سلام جب آئیں گے تو صاحب شریعت نبی ہوں گے ؟جب مسلمان نفی میں جواب دیتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ یہ تو الله کی شان کے خلاف ہوا کہ ایک صاحب شریعت نبی کو (نعوز باللہ،استغفرالله ) اس کی نبوت سے محروم کر دے اور بیچارے مسلمان کنفیوز ہو جاتے ہیں .
لہذا یہ عقیدہ کہ عیسی علیہ سلام کی وفات ہو چکی ،قرآن و حدیث کی روشنی میں زیادہ قابل اعتبار بھی ہے اور محفوظ بھی !
باقی مرضی آپ کی.............

امام مہدی علیہ سلام

دوسری پوسٹ : امام مہدی علیہ سلام سے متعلق 

وجہ پوسٹ : محترم سید علی عظیم صاحب مہدویت کے جھوٹے دعویداروں کے خلاف کافی کچھ لکھ رہے تھے ،لیکن ایک بھی پوسٹ میں انہوں نے اس طرف توجہ نہیں کی کہ سنی شیعہ حضرات کا امام مہدی سے متعلق جو عقیدہ ہے وہ ایک دوسرے سے بھت  مختلف ہے،لہذا لازمی طور پر جب ظہور مہدی علیہ سلام ہو گا (اگر ہوا تو) ان میں سے ایک گروہ ان کا منکر ہو گا.اور باقی وجوہات کا ذکر اس پوسٹ کے متن میں کیا گیا ہے .

متن :
احادیث میں امام مہدی علیہ سلام سے متعلق بہت کچھ ملتا ہے.مثلا کچھ احادیث میں حسنی اور کچھ میں حسینی بتایا گیا ہے اور ایک آدھ حدیث میں نبی صل الله علیہ و آلہ وسلم کے چچا حضرت عبّاس رضی الله عنہ کی آل میں سے بتایا گیا ہے.لیکن قرآن میں واضح طور پر ذکر نہیں.اہل تشیع کے مطابق امام مہدی علیہ سلام ،امام حسن عسکری علیہ سلام کے فرزند تھے اور ان کی ولادت عام بچوں کے طریقے سے ہٹ کر ہوئی تھی یعنی ولادت سے ایک رات قبل تک بھی ان کی والدہ میں ولادت کے آثار  نہ تھے اور یہ کہ وہ پانچ سال کی عمر میں مدینہ میں غایب ہو گیۓ تھے ،پھر ظاہر ہوے  چند سال کیلئے اور دوبارہ غائب ہو گیۓ اور اب قیامت کے نزدیک دوبارہ ظاہر ہوں گے .اگرچہ آج کل کے سنیوں کی اکثریت اس روایت کو نہیں مانتی ،بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ ناواقف ہے،لیکن اکابرین اہل سنّت میں سے بہت سے لوگوں نے اسی چیز کو نقل کیا ہے مثلا ابن  حجر مکی نے صواعق محرقہ میں ،مولانا عبد الرحمن جامی نے شواہد النبوہ میں،ابن جوزی نے تذكرته الخوائص میں یہی بات لکھی ہے.زیادہ تر نے سرسری طور پر ،مگر مولانا جامی نے تفصیل سے لکھی ہے.
مگر بات یہ ہے کہ قرآن میں آمد مہدی علیہ سلام کا ذکر نہیں واضح طور پر.اہل تشیع کی ایک کتاب،کتاب  سلیم ابن قیس (جس کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کی سب سے پرانی کتاب ہے اور اسے دو آئمہ ،امام زین العابدین اور امام محمد باقر علیھم السلام کی تائید حاصل ہے،مگر پھر بھی نجانے کیوں اس کا شمار ان کی معتبر ترین کتب میں نہیں ہوتا ) میں ذکر ہے کہ امام علی علیہ سلام نے فرمایا کہ قرآن میں قرب قیامت کے نزدیک جس دابه الارض  یعنی زمین کے جانور کا ذکر ہے ،وہ میں ہوں.
قرآن میں دابه مثبت لحاظ سے بھی استعمال ہوا ہے مثلا سوره انفال میں 'شر الدواب' مذمت کے لئے ،اور بارہویں پارے کی پہلی آیت میں غالباً الله کی کبریآیی کے لئے.لہذا اہل تشیع کی اگر اس روایت کے مطابق دیکھا جائے تو دابه کا اطلاق اگر امام علی علیہ سلام پر کیا جا سکتا ہے تو پھر امام مہدی علیہ سلام پر کیوں نہیں ؟تاہم یہاں الجھن یہ ہے کہ دابه کا ذکر ایک نشانی کے طور پر کیا گیا ہے اور ظاہری طور پر دیگر انسانوں کی طرح کھانے،پینے ،اور ان سے باتیں کرنے والے انسان کا گفتگو کرنا کیا نشانی ہو سکتا ہے ؟نیز یہ بھی کہ آیت میں ارض کی نسبت کچھ بھی مراد لیا جا سکتا ہے یعنی خشکی کا جانور ،یا زمین سے نکالا گیا جانور (جیسے صالح علیہ سلام کی اونٹنی پہاڑ سے نکالی گیی تھی ).اور مفہوم  ثانی زیادہ قریب تر لگتا ہے.سوال یہ ہے کہ اگر قرآن میں دخان اور یاجوج ماجوج  کا  ذکر قرب قیامت کی نشانیوں کے طور پر واضح انداز میں کیا گیا ہے تو امام مہدی علیہ سلام کا کیوں نہیں ؟
نیز اکثر یہ حدیث بیان کی جاتی ہے کہ جو شخص اپنے زمانے کے امام کی معرفت کے بغیر مر گیا ،تو وہ کفر پر مرا .تو یھاں بھی سوال اٹھتا ہے کہ اگر امام غیبت میں ہیں تو پھر تو جو لوگ ان کی معرفت حاصل نہ کر سکے ،ان پر کوئی دوش ہی نہیں .نیز اہل تشیع آئمہ کرام کو ہی اولی الامر مانتے ہیں اور ان ہی کو لائق اطاعت جانتے ہیں خدا اور رسول صل الله علیہ و آلہ وسلم کے بعد .تو غیبت کی صورت میں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ ان کی غیبت کے دوران اولی الامر کون ہو گا  اور کون لائق اطاعت ہو گا ؟  

16 December 2013

جاہل کہوں یا منافق

جنگ  اخبار کے ایک کالمسٹ  ہیں انصار عباسی نامی.موصوف نجانے کہاں سے دین سیکھتے رہے ہیں ،ہر پندرہ ،بیس دن بعد موصوف کے پاس جب خبروں کا ذخیرہ ختم ہو جاتا ہے تو کسی نان ایشو کو ایشو  بنانے چل پڑتے ہیں.کبھی جناب کو اس بات پر اعتراض  ہوتا ہے کہ میٹرک  کی اردو کی کتاب میں ایک ہندو شاعر رگھوپتی سہائے فراق گورکھپوری کی غزلیات کیوں شامل کی گیی ہیں ؟ کبھی مواف کا ہدف تنقید ملالہ  ہوتی ہے ،صرف اس لئے کہ اس نے بین الاقوامی قارئین کا ذوق مد نظر رکھ  کر نبی آخر الزمان حضرت محمّد کے اسم گرامی کے ساتھ صل الله علیہ و آلہ وسلم  نہیں لکھا .
جناب پر ماضی میں یہ الزام بھی لگتا رہا ہے کہ ان کا تعلق حزب التحریر سے ہے اور بظاھر یہ الزامات خاصے وزنی لگتے ہیں کیونکہ موصوف بارہا جمہوریت کو تمام خرابیوں کی جڑ اور خلافت کو تمام مسایل کا حل قرار دے چکے ہیں.ابھی حال ہی میں  ایک  تکفیری گروپ کے سربراہان سے ملاقات کی تصاویر بھی سامنے آی ہیں.موصوف کو یوں تو اسلامی نظام لانے کا بہت شوق ہے مگر جب طالبان کو سزاے موت دینے پر عمل کا وقت اتا ہے تو رات رات بھر ان کو نیند نہیں آتی .کوئی ڈیڑھ ،دو درجن کالم طالبان کی وکالت اور امن قایم کرنے کے لئے ایک اہم اسلامی قانون (قاتل  کو سزاے موت ) پرپابندی لگانے کے حوالے سے لکھ مارتے ہیں،مقصد صرف یہ کہ ان کے یار بچ جاییں.اسی طرح بنکنگ سسٹم کو حرام کہتے ہیں مگر اسلامی بنکنگ کو حلال کہتے ہیں حالانکہ اقتصادی اور مذہبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسلامی بنکنگ اور عام بنکنگ میں کوئی فرق نہیں .موصوف صرف ایک خاص مکتب کے ایک مفتی کو نوازنے کیلئے اس قسم کی باتیں کرتے ہیں جو وفاقی شرعی عدالت کے جج  رہ  چکے ہیں ،طالبان کی حمایت کا اظہر بھی کرتے رہتے ہیں ،اور اسلامی بنکنگ کو حلال کہتے ہیں حالانکہ ان کے مذہبی استاد جو خود بھی ایک مفتی ہیںاور اسی مسلک سے ہیں ، وہ اپنے فتوے میں پاکستان میں رایج اسلامی بنکنگ کو حرام قرار دے چکے ہیں.
یہ صاحب مشرف کے خلاف لکھنے میں بھی پیش پیش ہیں کیونکہ انہوں نے ان کی جماعت حزب التحریر پر مناسب وقت پر پابندی لگا کر پاکستان کو ایک باررے نقصان سے بچا لیا تھا شاید اسی چیز کا بغض دل میں لئے بیٹھے ہیں اب تک.
ابھی حال ہی میں ایک پورا کالم انہوں نے اس بات کی مذمت میں لکھا ہے کہ آکسفورڈ کی کتب میں امہات المومنین ،صحابہ کرام اور آئمہ کے اسما مبارک کے ساتھ رضی الله عنہ / عنہا  کیوں نہیں لکھا گیا ؟موصوف کو پتہ ہونا چاہیے تھا کہ بین الاقوامی قارئین کیلئے جب کوئی کتاب لکھی جاتی ہے تو اسی اسلوب میں لکھی جاتی ہے.اور اگر موصوف نے کسی ملا سے دین سیکھنے کی بجاے خود بھی تھوڑی بہت کوشش کی ہوتی تو ان کو معلوم ہوتا کہ کتب احادیث میں جہاں جہاں احادیث بیان ہوئی ہیں،کہیں بھی اصل متن میں کسی صحابی ،صحابیہ ،ام المومنین کیلئے رضی الله عنہ کا صیغہ استعمال نہیں ہوا بلکہ صرف ناموں کا ذکر ہے اور خود نبی کریم صل الله علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ بھی درود کا صیغہ اصل متن میں موجود نہیں .
جناب انصار عباسی صاحب ! ملک کے حقیقی مسایل پر توجہ دیجئے اور تسلیم کر لیجئے کہ انویسٹیگیٹو جرنلزم آپ کے بس کی بات نہیں .آپ صرف عدلیہ اور طالبان  کی چاپلوسی ہی کر سکتے ہیں . 

03 December 2013

Tariq Malik's dismissal by PM

Chairman Nab's dismissal reported by Rauf Klasra :

PMLN appointed speaker's relative as acting chairman NAB.Dismissed Tariq Malik for thumb impression verification :


IHC reinstated Tariq Malik.Opposition protested at his dismissal:



My Comments
Sharifs have'nt learnt anything from their past.they used to punish people for obeying law and standard operating proceedures,and they are doing it today as well.A few more months and they'll be unmasked.

31 August 2013

Dialogue with Taliban....Casting pearl before swines

Pakistan government has announced to go through dialogue with Taliban.News are coming that these dialogue has started.But nobody is bothering to tell the people of Pakistan that with which group of Taliban the dialogue is being carried.
There exist 36 groups of Taliban.All of them have conflicts with Pakistan's government and with each other as well.A few days ago,Tehrik e Taliban Pakistan had dismissed AsmatUllah Muawia,the leader of Punjabi Taliban for accepting the offer of dialogue with Pakistani government.

To me,all groups of Taliban are terrorist and what a terrorist deserves is a bullet,not dialogue.Peace treaties were made with Taliban and other terrorist groups in the past,but they went in vein.In each of these cases,the treaties were violated by Taliban.
So what is the point of making another agreement?
This will only strengthen them and help them to stand on their feet.
I fear the darker days in my homeland.May Allah protect us all.

09 August 2013

who are salafis


لفظ سلفی سلف سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے آج سے صدیوں پہلے گزرے آباء یا اسلاف(آبا ء و اجداد) مثلاً رسول خدا ؐ کے بعد جو لوگ آئے انہیں اسلاف ِ اسلام کہتے ہیں۔مسلمانوں کے اندر ایک گروہ ہے جسے سلفی(وہابی) کہتے ہیں۔ سلفیوں کی پیدائش سعودیہ عرب کے شہر حجاز میں ہوئی۔سلفی اسلام پر یقین رکھنے والے افراد کسی مجتہد یا امام جیسے امام ابو حنیفہ یاامام احمد بن حمبل وٖغیرہ کو نہیں مانتے ۔سلفیوں کا ماننا ہے کہ اسلام کی بنیادسلف صالح یا اسلاف ہیں اور یہ سارے مجتہدین اور امام بعد میں آئے ہیں اور بعد میں آنے والوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

سلفی کسی بھی امام کے فتویٰ اور احکامات کو نہیں مانتے اور اہل سنت کے ہر چار اماموں میں سے کسی کی بھی اتباع اور تقلیدنہیں کرتے اور نہ ہی انہیں مقدس خیال کرتے ہیں۔ سعودیہ عرب میں ایجاد ہونے والی یہ سلفیت پوری دنیا میں پھل پھول رہی ہے اور خاص کر پاکستان میں سلفیوں کی تحریک خو ب زوروں پر ہے۔سلفی جن کو مانتے ہیں ان لوگوں میں رسول ؐ خدا کے بعد پہلی نسل صحابہ اور دوسری تابعین شامل ہیں اس کے بعد جو تیسری نسل آئی، سلفی ان کو حجت تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔سلفی کہتے ہیں کے ہمیں ان شروعاتی دور کی دو نسلوں کی طرف لوٹنا چاہئے اور بعد میں آنے والی نسلوں کی پیروی نہیں کرنی چاہئے۔سلفیوں کے نزدیک جو اعمال اسلاف نے انجام دئے بس وہ ہی صحیح ہیں اور اس کے علاوہ بعد میں آنے والوں کی پیر و ی کرنا بدعت ہے جیسے میلاد اور دیگر رسمیں یہ سب اسلاف کے بعد آئی ہیں اور اسی لئے یہ ساری رسومات غلط ہیں۔عر ب ممالک کے سلفی موجودہ دور میں رائج نام رکھنا بھی پسند نہیں کرتے جیسے اسلم اور اکرم وغیرہ بلکہ اس کے بجائے عبیدہ ، حارث ، طلحیٰ اور ہنزلہ جیسے ناموں کو ترجیح دیتے ہیں جو کہ ان کے اسلاف سے وابسطہ ہیں۔

سلفیت کا ہو بہو یہی تصور عیسائیوں کے ہا ں بھی پیدا ہوااور ان مسیحی سلفیوں کی انجیل بھی بالکل الگ ہے۔ ان مسیحی سلفیوں کی انجیل بھی کیتھو لک اور پروٹیسٹننٹ فرقوں کی انجیل سے بالکل الگ ہے۔ان مسیحی سلفیوں نے اپنی انجیل میں لکھا ہے کہ حضرت عیؑسٰی کے حواریوں کی جو پہلی نسل ہے ہمیں ان کی اقدار کی طرف لوٹ کر جانا چا ہئے ۔اس تفکر کے حامی افراد عیسائی سلفی کہلاتے ہیں۔اس وقت دنیا میں مغرب اور عرب دونوں خطوں میں سلفی موجود ہیں محض اس فرق کے ساتھ کے عرب دنیا میں جو سلفی موجود ہیں وہ اپنے اسلامی اسلاف کی طرف لوٹنا چاہتے ہیں اور جو مغربی دنیا میں سلفی موجود ہیں وہ اپنے عیسائی اسلاف کی طرف لو ٹنا چاہتے ہیں۔

عیسائی سلفی اوائل کی عیسائیت کو زندہ کرنے کے مِشن پر مامور ہیں۔عیسائیوں کے نزدیک اسلاف وہ لوگ ہیں جنہوں نے عیسائیت کی خاطر صلیبی جنگیں لڑیں اور قربانیاں دیں اور عیسائی سلفی ان اسلاف کو صحیح خیا ل کرتے ہیں اورموجودہ دور کی عیسائیت جو کہ یو رپ میں رائج ہے اسے بدعت ٹھہراتے ہیں۔ان سلفی عیسائیوں کا مذہبی مزاج جنگجوانہ ہے اور یہ امن کے بجائے قتل و غارت گری پر زیادہ آمادہ نظر آتے ہیں۔عر ب سلفیت بھی بالکل اسی طرح کے عقائد سے متاثر نظر آتی ہے اور یہ ہر بدعتی کو قتل کرنے کو اپنا مذہبی فریضہ گردانتے ہیں۔یہ عرب سلفی اپنے اسلاف اور ان کے ماننے والوں کے علاوہ سب کو کافر یا خارجی قرار دیتے ہیں اور ان کو واجب القتل قرار دیتے ہیں۔یہ عرب سلفیت جو کہ ایک خاص مذہبی زہنیت ہے جس کا ماننا ہے کہ ہمیں قدیم تاریخ دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے یہ اب سیاست میں تحلیل ہو گئ ہے۔

عربی سلفیت ہو یا غربی سلفیت دونوں کا نظریہ ایک ہی ہے کہ قدیم تاریخ کو دوبارہ زندہ کیاجائے۔عیسائی مذہبی سلفیت کا ایک خاص نظریہ آخری جنگ(فائنل وار) کا نظریہ ہے۔اس آخری جنگ کے نتیجے میں آخر کار مسیحیت کاغلبہ ہو جائے گا اور دیگر اقوام و مذاہب سب تسلیم ہو جائیں گے۔خاص کر عیسائیوں کی کتابوں میں یہ زکر ملتا ہے کہ سارے یہودی آخر ی جنگ کے بعدعیسائی ہو جائیں گے۔یہودی اور عیسائی مذہبی طور پر آپس میں ایک دوسرے کے سخت دشمن ہیں یہاں تک کہ یہودی اپنے آپ کو حضرت عیٰسیؑ کا قاتل کہتے ہیں اور خود عیسائی بھی یہودیوں کو حضرت عیسٰؑی کا قاتل سمجھتے ہیں۔ کیونکہ یہود نے حضرت عیٰؑسی کوسولی پر چڑ ھایا اس لئے یہودیوں سے دشمنی کی وجہ سے عیسائیوں کا مذہبی نشان بھی صلیب ہے جس کا مطلب ہے کہ یہودیوں کے خلاف عیسائیوں کی انتقام کی آگ ابھی تک ٹھنڈی نہیں ہوئی ہےاور جب تک یہ یہودیوں کو سولی پر لٹکا نہ دیں یہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔اس کا عملی منظر کچھ عرصہ پہلے جرمنی میں دیکھنے میں آیا جس میں عیسائیوں نے یہودیوں کی خون آشام قتل و غارت گری کی جس کو ہولو کاسٹ کے نام سے دنیا بھر میں جانا جاتا ہےاور بعد میں اس ہولوکاسٹ کو بنیاد بنا کر عیسائیوں نے پوری دنیا میں یہودیوں کی مظلومیت اور غریب الوطن ہونے کا ڈرامہ رچایا اور ان کی آباد کاری کے لئے ایک مسلم ملک فلسطین کو چن کر ایک یہودی ریاست کی بنیاد رکھی گئی۔

یہودیوں کو فلسطین میں بسانے کا مقصد یہ تھا کہ عیسائیوں کے نظریہ کےمطا بق آخری جنگ(فائنل وار) مشرق وسطیٰ کے اسی خطہ میں لڑی جانی ہےجس کے بعد حضرت عیٰسیؑ ظہور کریں گے اور پھر قیامت رونما ہو جائے گی۔عیسائیوں کے نظریہ کے تحت یہ جنگ حضرت عیٰسؑی اور حضرت محمد ؐ کے مابین لڑی جائے گی کیونکہ ان کے مطابق محمدؐ (معاذاللہ) ایک جھوٹے نبی ہیں اور اس کے بعد سارے مسلمان قتل کر دئے جائیں گے اور سارے یہودی عیسائی ہو جائیں گےجس کے بعد ایک عالمی عیسائی ریاست قائم ہو جائے گی۔دور حاضر میں شام میں جو غیر معمولی جنگ لڑی جا رہی ہے وہ اسی نظریہ کا ایک حصہ ہے۔

اس عالمی جنگ کا ایک اور سیاسی کردار فری میسنز بھی ہیں جو کے دنیامیں لبرل جمہوریت کا ایک عالمی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں اور ہر اس تہذیب کو نابود کرنا چاہتے ہیں جو ان کی راہ میں رکاوٹ ہے۔سلفیوں کی طرح ان کا عقیدہ یہ ہے کہ انسان کو نیچر کی طرف لوٹایا جائے اور انسان کو حیوانوں کے طرز کی آزادی دے کر ہر قسم کے مذہبی قانون سے چھٹکارہ دلایا جائے۔لبرل جمہوریت کا یہ سفر سوشل ڈیمو کریسی سے شروع ہوتا ہوا آج لبرل جمہوریت تک پہنچا ہےاور اس کا اگلا مرحلہ نیچرل ڈیموکریسی ہے جس کا مطلب ہے ہر قانون سے آزاد حیوانوں کے طرز کی جمہوریت۔ان کا مقصد انسانوں کو جانوروں جیسی آزادی دلانا ہے مثلاً اگر جانور کپڑے نہیں پہنتے تو ہم انسانوں کو بھی کوئی لباس زیب تن کرنے کی حا جت نہیں اسی طرح نیچرل ڈیموکریسی میں محرم و نامحرم کا بھی کوئی فرق موجود نہیں ہے۔

اس عالمی جنگ کا تیسرا کردار سرمایہ داری ہے جو کہ دولت کو اپنا خدا مانتے ہیں ۔ان کی زندگی کا اولین مقصد محض طاقت اور دولت کا حصول ہے۔ان کی نگاہیں بھی مشرق وسطیٰ پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ مشرق وسطیٰ مال و دولت اورقدرتی وسائل سے مالآ مال ہے۔ ان تین عالمی قوتون نے اپنے نظریہ کے تحت منصو بہ بنایا تھا کہ اگر مشرق وسطیٰ کا علاقہ ہمارے قبضہ میں آجائے تو پوری دنیا میں ہماری حکومت ہو گی لیکن ان کو مشکل یہ پیش آئی کہ مشرق وسطیٰ کے اس خطہ میں امام خمینی کی امامت میں ایک اسلامی انقلاب برپا ہوا اور ان کی راہ کی رکاوٹ بن کر ان کے تمام شیطانی نقشو ں کو درہم برہم کر دیا۔ اپنے عزائم میں ناکامی کے بعد انہوں نے ایک نئی منصو بہ بندی کا آغاز کیا جس کے تحت انہون نے مکتب تشیع کی بیخ کنی کرنے کی ٹھانی کیونکہ مکتب تشیع ان کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔اس وقت عربی سلفیت ،

عیسائی سلفیت، نیچرل ڈیموکریٹس اورسرمایہ داری نظام گو کہ ان کے مقاصد ایک دوسرے سے جدا ہیں لیکن فی الحال ان کی ساری توجہ انقلابی تشیع کی نابودی پر مرکوز ہےکیونکہ یہ انقلابی تشیع ان کے عزائم کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔لہٰازا اسلامی انقلاب کے بعد ان عالمی شیطانی طاقتوں نے مشرق وسطیٰ میں ایک کے بعد ایک بحران کھڑے کرنا شروع کر دئےلیکن اللہ کی مدد سے ان بحرانوں کے بعد انقلاب اسلامی اور مضبوط اور پختہ ہو گیا۔ان بحرانوں اور جنگی سختیوں نے مجاہدوں کو مظبو ط سے مظبوط تر اور نا قابل تسخیر بنا د یا ہےجس کا سب سے بڑا دھچکا عربی اور عیسائی سلفیت کو لگا ہے۔

اس وقت انقلابی تشیع کو مٹانے کے لئے سعودیہ عرب بیش بہا دولت خرچ کر رہا ہے۔مشرق و مغر ب مل کر تمام سلفی قوتیں اپنا فائنل راؤنڈ لڑنے شام میں جمع ہو گئی ہیں اور عرب ممالک میں جو وقفے وقفے سے مختلف تنازعات سر اٹھاتے ہیں اس کے پیچھے یہی عربی و غربی سلفیت کی سوچ کارفرماہے۔ یہا ں آخری جنگ لڑے جانے کا منصوبہ ہےاور پو رے عرب میں اس جنگ کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔ابھی تھوڈے عرصے قبل پاکستان تحریک طالبان حملہ کر کےجیل سے اپنے لوگ چھڑا کر لے گئے اور اسی طرح عراق میں القاعدہ نے اپنے لوگ جیلوں پر حملہ کر کے آزاد کرالئے ،یہ ساری سلفی قوتیں اپنی تعداد میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں اور تکفیری گروہوں کو ایک جگہ اکٹھا کیا جا رہا ہے۔یہ ساری سلفی قو تیں تشیع کا قلع قمع کرنے میں مصروف ہیں۔عر ب خطے میں حالیہ دنوں میں لڑی جانے والی جنگ کو ایک شیعہ سنی جنگ کی طرف لے کر جایا جا رہا ہےگو کہ بلاشک و شبہ اس کے درپردہ صیہونیت کارفرما ہے،لیکن انہوں نے عربی سلفیت کو فرنٹ لائن پر رکھا ہے۔ سعودی شہزادہ ،بندر بن سلطان جو کہ امریکہ میں تیس سال سفیر بھی رہ چکا ہے یہ اس جنگ کا کمانڈر اعلیٰ ہےاور اس کا مقصدحزب اللہ کی طرز پر ایک فوج تشکیل دینا ہے۔ پورے عرب سے سلفیوں کو جمع کر کے یک ایسی فوج تشکیل دینا جو اپنی حجم اور طاقت دونوں میں حزب اللہ سے مقابلہ کر سکےاور اس فوج کا پہلا کام شام کو تسخیر کرنا ہےتاکہ حزب اللہ کا خاتمہ کیا جا سکے۔

حزب اللہ جو کہ انقلاب کا ایک انتہائی طاقتور بازو ہے، جس کی ھیبت سے دشمن دہشت ذدہ رہتا ہے، اس سلفی فوج کا اولین مقصد حزب اللہ کا خاتمہ ہے تاکہ پھر انقلاب ایران کے نظام ولایت فقیہ کو ختم کیا جا سکے جو کہ اسلام دشمنوں کے را ہ کی اصل رکاوٹ ہے۔اس سلفی فوج کا اصل مقصد انقلابی تشیع کو ختم کرنا ہے نہ کے عام روایتی تشیع کو جو کہ محض چند رسومات کی انجا م دہی پر اکتفا کرلیتا ہے۔اس سلفی فوج کا اصل مقصد انقلاب کو مٹا نا اور تشیع کو اس کی سابقہ حالت کی طرف پلٹانا ہےتاکہ وہ ان کے لئے خطرہ کا باعث نہ بن سکے۔اس وقت عرب کے کئی ممالک اس سلفیت کی پشت پناہی کر رہے ہیں مثلاً سعودیا عرب،قطر، تر کی ،ا ردن ،اور لبنان ،اس سلفیت کو پیسہ اور تربیت دونوںچیزیں دل کھول کر فراہم کر رہے ہیں اور صیہونی ان کو جدید اصلحہ اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کر ر ہے ہیں اور اس سلفیت کو ان کی بھرپور سیاسی حمایت بھی حاصل ہے۔

دلچسپ بات ہے کہ یہ صیہونی ان جنگجوؤں کو افغانستان ، پاکستان ،عراق اور دیگر اسلامی ممالک میں دہشت گرد قرار دیتے ہیں لیکن شام کے خلاف ان ہی دہشت گردوں کی کاروائی کو یہ آزادی کی لڑائی کہتے ہیں اور کھل کر ان کی حمایت کرتے ہیں۔ مصر کی سیاسی حالت ڈرامائی طور پر بدلنے کی وجہ سے ابھی ان میں سے بہت سے جنگجو وہاں کی فوج سے نبرد آز ما ہیں۔شام کی تباہی کی جنگ میں بنیادی طور پر تیں سیاسی قوتیں شامل ہیں ان میں سے ایک اخوان المسلمون ہے جس کا حامی مصر اور ترکی ہیں،اس کے علاوہ ایک عرب سلفی گروہ ہے جس کی پشت پناہی سعودیا عر ب اور قطر کرتے ہیں اور ایک گروہ سیکولر گروہ ہے جس کی مدد فرانس کر رہا ہے۔یہ تین دہشت گرد گروہ مل کر شام میں خوںریز جنگ بپا کئے ہوئے ہیں جس کی فرنٹ لائن سلفی گروپ ہے۔ شام کی لڑائی میں ملوس گروہ اس قدر سفاک اور آدم خور ہیں کہ یہ اپنے حریفوں کا جگر تک چبانے سے گریز نہیں کرتےاور اس خونخواری کی ان گروہوں کو باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے۔دنیا کے مختلف مسلم ممالک سے جن میں ازبیکستان، پاکستان ، تاجاکستان،چیچنیا وغیرہ شامل ہیں،ان ممالک سے مختلف لوگوں کو شام میں جمع کیا جارہا ہےاور بندر بن سلطان حزب اللہ کو شکست دینے کے لئے ایک بالکل نئی شیعہ مخالف القاعدہ کی بنیاد رکھ رہا ہےجس کے مختلف ہیڈ کوارٹرز دنیا کے الگ الگ ممالک میں ہوں گے۔

ترتیب سے مزاروں کی بے حرمتی بھی اسی جنگ کا ایک تسلسل اور حکمت عملی ہے ۔ پہلے دن کسی شیعہ مقدس مقام پر حملہ ہوتا ہے، دوسرے دن ایک سنی مقدس مقام پر حملہ ہو جاتا ہےمثلاً ایک دن زینبیہ پر حملہ ہوتا ہے اور دوسرے ہی دن خالد بن ولید کے مزار کو تباہ کر دیا جاتا ہے تاکہ شیعہ و سنی جذبات کو ہوا دی جا سکے تاکہ پر امن سنی بھی اس جنگ میں کود پڑیں۔لہٰزا شیعہ سنی جنگ کا تصور بھی ایک فتنہ ہے۔شام کی اس جنگ کو دشمنان اسلام ایک شیعہ سنی جنگ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں لیکن حزب اللہ کی بصیرت نے اس جنگ کو شیعہ سنی جنگ کا فتنہ بننے سے روکا ہوا ہے ۔مسلمانوں کو اب آپس کی لڑائی چھوڈ کر صیہونیوں سے باقاعدہ جنگ کرنے کی ضرورت ہےلیکن یہ فتنہ باز( صیہونی طا قتیں) مسلمانوں کو آپس میں لڑاتی ہیں۔ان فری میسنز نے اس جنگ کی منصوبہ بندی انتہائی مکاری سے کی ہے، انہوں نے پہلے یہودیوں کو قتل کیا پھر دنیا بھر میں ان کی مظلومیت کا پرچار کر کے انہیں اپنے ملکوں سے باہر نکالادے دیا اوراس کے بعد یہودیوں کی ایک ناجائز ریاست اسرائیل کو مشرق وسطیٰ کے قلب میں بسایااور یہودیوں کو مشرق وسطیٰ میں اپنی جنگ (فائنل وار) لڑنے کےلئےلاجسٹک امداد اور یہودیوں کی حفاظت کی پوری ضمانت بھی دی۔

یہ سارا امت مسلمہ کا المیہ ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ خود اپنے نور کی حفاظت کرے گا اور اگر سب نے دین کو چھوڈ دیا تو اللہ ایک ایسی قوم پیدا کرے گاجو اللہ کو چاہتے ہوں گے اور اللہ انہین چاہتا ہو گا۔ یہ وہ حزب اللہ (اللہ کا گروہ) ہیں،جو اللہ کے ساتھ عاشقانہ رابطہ رکھتے ہیں،آپس میں نرم اور دشمن کے ساتھ سخت ہیں،ان کی جدوجہد انتھک ہے، اور یہ کبھی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں گھبراتے۔اور آخر کار غلبہ حزب اللہ کے لئے ہے۔

08 August 2013

A request to Maulana Sheikh Nazim Adil Al Haqqani

Salam to all !
i had been planning to write this post for quite some weeks but was confused that whether i should write it or upload my voice recording on soundcloud.finally i chose writing/typing because some people may have issues with soundcloud and i am left with only 59 minutes on soundcloud storage space.

Background
i had uploaded some recordings a few months ago in which i had requested my master Maulana Sheikh Nazim Adil Al Haqqani to mention the merits of Imam Ali alaye hi salam as i had witnessed that a very vast majority of his followers,in fact almost all of them,consider Abu Bakr higher than Imam Ali alaye hi salam.What made me sad was the fact that many of them consdiered Imam Ali alaye hi salam inferior to Umar and Usman as well (Na'uzbIllah,AstaghfirUllah).Once when i tried to reveal the cunningness of Muawia to some of his followers,including some self-proclaimed 'Mufti type shuyukhs',they looked down upon me.

Cutting the long story short,a few months after the uploading of those audios,Maulana began to gave daily sohbats (talks) mentioning the merits of Imam Ali alaye hi salam.I was very much pleased to know this.

Purpose of this post:
This post is meant to thank my master Maulana Sheikh Nazim Adil Al Haqqani for mentioning the merits of Imam Ali alaye hi salam to his followers and for declaring openly that Abu Talib alaye hi salam is from the people of paradise (Although majority of kharji-minded sunnis do'nt think so,his stand will facilitate the correction of this one misbelief in sunni world,in sha Allah).Although he has already spoken so much on the issue,i wish he could mention in clear words that Imam Ali alaye hi salam is on the highest rank after Prophet Muhammad Salla'l la ho alaye hi wa aalihi wasallam.I am saying so because many of his followers are stubborn and their ego wo'nt allow them to swallow this fact.Those followers who consider Abu Bakr higher than Imam Ali alaye hi salam,will not accept this reality unless Maulana Sheikh Nazim himself commands them to believe so in clear words.

 Secondly,i want Maulana Sheikh Nazim to bring more historical facts and truths in the light which are although harder than this one,for his followers,to swallow e.g the superior right of Imam Ali alaye hi salam on caliphate,usurpation of caliphate from Imam ali alaye hi salam by Sheikhain,Usurpation of lands of Fadak and Madina,threats given to Syeda Fatima Zahra SalamUllahi alaye haa by umar bin al khattab,revolts set against Imam Ali alaye hi salam by hazrat Aisha,talha,zubair and Muawia,the damages doen to Islam by Muawia,the legitimacy of Imamat of 12 Imams of athna-ashariyya (contrary to famous sunni position which includes yazeed la'een in 12 Imams ,Na'uzbIllah/AstaghfirUllah)........

These points are important and need his attention because speaking up in the favour of truth is also a sort of Jihad and speaking up on these points will benifit none other but him,in the akhirah....On the other hand,if he does'nt speak up and clarifies these points,he may be held repsonsible for keeping silent on these issues and letting his followers believe what they wanted to believe....From the point of view of a Sufi,the famous philosophy of 'Al hubb Lillah,wal Bughz Lillah' demands as well that those must be unveiled who oppressed the beloved ones of Prophet Salla'l la ho alaye hi wa aalihi wasallam (specially His daughter, may peace be upon Him and Her) and made them angry.Imam Ali alaye hi salam is the spring of spirituality.Not speaking up in his favour while it is more than due,will be unfair for a sufi.....

In the end,i can only hope that somebody just reads it out and conveys to my master Maulana Sheikh Nazim Adil al Haqqani QaddasAllahu Sirrahul Aziz.
......................................................................................................

03 August 2013

Taliban's Bannu Prison break video

These days an alleged video of TTP's Bannu Jail break has become viral on social media especially facebook.the video is 18 minutes long.It is being sensationalized by many individuals on facebook.
i have watched the video too.
for some reasons ,it does'nt seem original to me and i'll state those reasons below:

1-The video does'nt show the breaking,firing etc in jail.it just show the inside scenes of the jail for a couple of minutes,a few men walking in the night and then the scene changes to that in the daylight.

2-Video shows some men without beard .Tehreek e Taliban Pakistan which was once reported to punish those without beard.Have they changed their policy regarding this?

3-The video shows 'Umar media' written on the right corner,but the facebook page of 'Umar media' has'nt uploaded it whereas it has uploaded some other content of Taliban.

4-The video was released months after Bannu Jail break.was it being edited for so long?

5-At the end of the video,Adnan Rashid the spokesperson of Tehreek e Taliban Pakistan can be watched addressing his fellow men in the jails.previously it was stated by some informed persons of media that Adnan Rasheed was a former officer of PAF,who was dismissed by PAF after a Court Marshall.But the person which is shown as Adnan Rasheed in that video is hardly 25-28 years old.How can a man so young be officer in PAF?

Note:
I condemn Taliban severly and to me TTP is the remainant of Kharjiites.still the authenticity of the video leaked on the social media should be verified

an explanatory note on verse 42:38 of Quran

There are many verses of Quran,the interpretation/explanation of which have'nt met a consensus by the Muslim clerics so far.
one such verse is 42:38,the translation of which goes something like this:
And those who have responded to their lord and established prayer and whose affair is [determined by] consultation among themselves, and from what We have provided them, they spend.
the disagreement reagrding this verse is that the consultation mentioned here is for religious affairs and authorities,private affairs or something else?

Many clerics have gone in favour of the view that this is regarding religious authorities and affairs as well as affairs of govt.
But the question rises here that if it was in favour of religious authority and affairs,what was the need of sending a Prophet to people of Arab?

In fact ,the philosophy behind sending a Prophet is that He is the only religious authority which is to be followed by the people.
there are some examples in the history where Prophet Salla'l la ho alaye hi wa aalihi wasallam sought advice from his companions but those were'nt regarding the fundamentals of religion.
For example ,at the event of Battle of Uhad,he sought advice that whether to defend Madina by going out of Madina or staying in?Similarly,at the Battle of Ahzab/trench he sought pieces of advice from his companions about the effective defence of Madina.

Another question arises here:
there were at least three hundred companions of Prophet S.A.W.A.w even at the time of Badr.according to the popular Sunni belief,all of them were pious,observed prayers and spent from their sustenance.Did Prophet S.A.W.A.W consult all of them at all occasions?No,surely not.

So keeping in view the above discussion,it seems to me that the correct view on the consultation mentioned in 42:38 is that it is meant for private affairs chiefly.Because those who are alike i.e pious ones,can better understand the sentiments,needs and worries of each other and can give a better advice.

1000 pious people can't change the religious commandments revealed 1400 years ago in the name of modernization of Islam.


29 July 2013

یہ کافر ھے

جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتا ۔۔۔۔۔ یہ کافر ھے

ہمارا جبر یہ ہنس کر نہیں سہتا ۔۔۔۔۔ یہ کافر ھے


یہ اِنسان کو ۔۔۔۔۔ مذاھب سے پرکھنے کا مخالف ھے

یہ نفرت کے قبیلوں میں نہیں رہتا ۔۔۔۔۔ یہ کافر ھے


بہت بے شرم ھے یہ ماں ۔۔۔۔۔ جو مزدوری کو نکلی ھے

یہ بچہ بُھوک اِک دن کی نہیں سہتا ۔۔۔۔۔ یہ کافر ھے


یہ بادل ۔۔۔۔ ایک رستے پر نہیں چلتے ۔۔۔۔ یہ باغی ہیں

یہ دریا اس طرف کو کیوں نہیں بہتا ۔۔۔۔۔ یہ کافر ھے


ہیں مُشرک ۔۔۔۔ یہ ہوائیں ۔۔۔۔۔ روز یہ قبلہ بدلتی ہیں

گھنا جنگل انہیں کچھ بھی نہیں کہتا ۔۔۔۔۔ یہ کافر ھے


یہ تِتلی فاحشہ ھے ۔۔۔۔۔ پُھول کے بستر پہ سوتی ھے

یہ جگنو شب کے پردے میں نہیں رہتا ۔۔۔۔۔ یہ کافر ھے


شریعتاً ۔۔۔۔۔ کسی کا گنگنانا بھی ۔۔۔۔۔ نہیں جائز 

یہ بھنورا کیوں بَھلا پھر چُپ نہیں رہتا ۔۔۔۔۔ یہ کافر ھے


جُڑا ھے اِرتقا ۔۔۔۔۔ قدرت اور اِنساں ۔۔۔۔ کی مثلث سے 

ہمارے دائرے میں کیوں نہیں رہتا ۔۔۔۔۔ یہ کافر ھے


اسے سنگسار کر دو ۔۔۔۔ جذبہ ء اِیماں ۔۔۔۔ نہیں اس میں 

کبھی کافر کو بھی کافر نہیں کہتا ۔۔۔۔۔ یہ کافر ھے


ستاروں پر ۔۔۔۔ کمندیں ڈالنے کا ۔۔۔۔ عزم رکھتا ھے 

پہاڑوں اورغاروں میں نہیں رہتا ۔۔۔۔۔ یہ کافر ھے


کلام: شکیل جعفری

26 July 2013

well played by PMLN,very well played indeed

اسی لئے میں الیکشن سے پہلے جھنجھنلا کر دعا کیا کرتا تھا کہ کاش مسلم لیگ (ن) کی حکمت آے کیونکہ پچھلے پندرہ سال سے یہ مرکز میں حکومت نہیں بنا سکے،جن ادوار میں ان کی حکومت تھی ان ادوار کی جھوٹی سچی کہانیاں ان کے سپورٹرز دوسروں کو سنا کر ٹرخآتے تھے .مجھے پتہ تھا کہ اس بار ایسا نہیں ہو گا ،اگر نام نہاد آزاد میڈیا نے انہیں چھوڑ بھی دیا تو سوشل میڈیا ان کو ننگا کر کے رکھ دے گا.
 آج مسلم لیگ (ن) کے وفد کی نائن زیرو حاضری ،صدارتی انتخابات میں  درخواست اور وفاقی حکومت میں شمولیت کی دعوت سے انہوں نے سوشل میڈیا پی اپنی شامت کو دعوت دے دی ہے .
انتخابات کی رات کو جب صرف پانچ فیصد نتایج ہے تھے تو میاں صاحب نے خود کے وزیر اعظم بننے کی نوید سنیی تھی اور دعا کی درخواست بھی کی تھی کہ انہیں بیساکھیوں والی حکومت نہ بنانی پڑے .حکومت بنانے کے پچاس دن کے اندر اندر ان کے وزرا نے نندی پور پروجیکٹ میں بیس ارب سے زیادہ کا کمیشن جیب میں ڈال لیا ہے .ایک مشیر اپنی دھری شہریت کے باعث مستعفی  ہو چکا ہے .بلوچستان اور دیگر شہروں میں بم دھماکے ہو رہے ہیں .مہنگیی ڈیڑھ گنا بڑھ گیی ہے.لگتا ہے کہ لگی حکومت کو احساس ہو گیا ہے کہ انہوں نے کچ زیادہ ہے بڑی بڑھکیں مر دی تھیں ،لہذا اب وہ ایم کیو ایم کو وفاق میں شمولیت کی دعوت دے کر سارا ملبہ ان پر گرانا چاہتے ہیں 
well played by PMLN,very well played indeed 

10 July 2013

خواب

خواب ایک بہت گہرا اور پیچیدہ موضوع ہے روحانیت اور پراسراریت سے متعلق .
سائنس اور مذہب میں خواب کے حوالے سے اختلاف رہا ہے .سائنس کہتی ہے کہ ہم جو کچھ حواس خمسہ کے ذریعے سارا دن محسوس کرتے ہیں ،وہ ہمارے لاشعور میں محفوظ ہو جاتا ہے اور وہی ہمارے خواب میں کچھ تبدیل ہو کر آتا ہے اور یوں ہماری میموری خود بخود صاف ہوتی رہتی ہے .
خوابوں کی تعبیر پر بھی بہت سے لوگوں نے کام کیا ہے .جدید نفسیات میں سگمنڈ فرایڈ کا کام اس حوالے سے قابل تعریف سمجھا جاتا ہے اور اس کا حوالہ دیا جاتا ہے .خوابوں کی تعبیر بتانا شید اتنا بھی مشکل کام نہیں ،اگر آپ اپنے خوبوں پر غور کرنا شروع کریں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ خواوں کی ایک واضح اکثریت کا تعلق ان سوچوں اور افکار سے ہوتا ہے جو ہمیں گھیرے رکھتی ہیں .
اکثر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ سچ ہو جانے والے خوابوں کی کیا توجیہ ہے ؟
سچ ہو جانے والے خواب بیان کرنے والے اکثر لوگ یہ بیان نہیں کرتے کہ اگر ان کے ١٠ خواب سچ ہوے ہیں تو 60 ،70 سچ نہیں بھی ہوے ہوں گے .لیکن انہوں نے غور صرف ان پر کیا جو سچ ثابت ہے .اس حوالے سے ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اکثر وہی خواب سچ ثابت ہوتے ہیں جن کا پہلے سے کچھ  نہ کچھ اندازہ  ہو مثلا کسی طالب علم کے پرچے اچھے نہیں ہوے ،اور اسے نتیجہ  برا آنے کا خوف ہے ،اسے میں اگر وہ خواب دیکھتا ہے کہ وہ فیل ہو گیا ہے امتحان میں ،اور واقعی میں ایسا ہو جاتا ہے ،تو اس میں اچنبھے والی کیا بات ہے ؟ہاں  یہ ضرور ہے کہ ہمارے معاشرے میں اس پہلو کو یکسر نظر انداز کر دیا جاتا ہے . 

22 June 2013

Why Tahir Ul Qadri failed

It's been some 5 months or more since Tahir Ul Qadri's long march.His long march had put the whole nation in the sensation.All were curious then to know tha twhat would happen next.Unfortunately,he had to end the three day long sit-in protest in  a very clumsy manner.He asked the same government for dialogue which had been declared Yazeedi government by him,earlier.

Many analysts,in fact almost all of them said that his purpose for the long march was to get the elections delayed,a pro-longed caretaker setup,with him being the caretaker PM.I can neither affirm the views of those analysts nor deny it,but i can certainly say that despite religious controversies attached to his past,his demands reagrding electoral reforms were aparently very much on the track.PTI which had decided to not to participate in the march,accepted later that his demands were right.Imran Khan acknowledged this in his very first speech after taking the oath.

I do'nt know what was the real motive of Qadri but if getting the elections delayed was his agenda,he chose a wong time for a perfect plan.He should have had carried out his plan after the formation of provincial and federal caretaker governments.Due to his sit-in,caretaker govt would have come under pressure,a few security lapses across the country and the money spent to provide security to his sit-in would provide a valid reason to the caretaker setup to extend their reign.Mere one statement of caretaker PM could postpone the elctions then.even the weather would be perfect then for a sit-in.

I hope Qadri will plan thngs with minute details,if he ever wished to carry out a long march in the future again.

19 June 2013

PMLN bribing judges in a technically foolproof way

روزنامہ ایکسپریس 19 جون 2013 
ہو سکتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے پاس سفری الاؤنس بڑھانے کی کوئی معقول وجہ ہو لیکن ایک ایسے ملک  کے ججز کو 2 سرکاری گاڑیاں رکھنے کی اجازت دینا کہاں کا انصاف ہے ،کہ جس کا خزانہ بقول وزیر اعظم بالکل خالی ہو ؟

PMLN's unfair tax on small houses


روزنامہ جنگ 19 جون 2013 
روزنامہ ایکسپریس 19 جون ٢٠١٣ 
روزنامہ ایکسپریس ١٩ جون ٢٠١٣ 

PMLN's dual policy regarding luxury tax

روزنامہ ایکسپریس 19 جون 2013 
روزنامہ ایکسپریس 20 جون 2013 

روزنامہ جنگ ٢٠ جون 2013 


جناب چیف جسٹس صاحب نے یکساں لوڈ شیڈنگ کے لئے تو فورا آرڈر جاری کر دیا تھا ،اب لاہور ہائی کورٹ میں بیٹھے اپنے ماتحتوں سے کہیں نا کہ وہ اس پر نوٹس لیں کہ کیوں وزیر اعلی ہاوس اور جاتی عمرہ سمیت ان مقامات کو ٹیکس میں استثنیٰ دیا گیا ہے ،جو حکومتی اراکین یا ان کے دوستوں کی ملکیت ہیں ؟
دوسری طرف خود کو خادم اعلی کہلوانے کے شوقین میاں شہباز شریف کو بھی شرم آنی چاہیے کہ  نہ صرف اپنے اور اپنے یاروں  زرداری  اور ملک ریاض کی رہایش گاہوں کو تو اس ٹیکس سے بچا لیا گیا ہے،بلکہ فوج کی خوشامد کے طور پر کنٹونمنٹ بورڈز کے زیراہتمام علاقوں میں اس کا اطلاق تجویز نہیں کیا گیا ،اور کسی زمانے میں جس وزیر اعلی ہاوس میں انہوں نے یونیورسٹی بنانے کا اعلان کیا تھا ،اس کو بھی مستثنی رکھا گیا ہے اس ٹیکس سے.
کیا یہی غریب پروری ہے نام نہاد خادم اعلی کی ؟  

Electricity prices likely to witness a jump increase

روزنامہ ایکسپریس 20 جون 2013  

16 June 2013

proof that karachi's part in income tax collection is 70%

لیلتہ القدر اور ایک نکتہ

یہ آج سے 2 سل قبل کا واقعہ ہے کہ ماہ رمضان میں دنیا ٹی وی پر لیلتہ القدر کی ٹرانسمیشن چل رہی تھی ،انیق احمد میزبان تھے اور خانم طیبہ بخاری مہمان کی حثیت سے مدعو تھیں .انیق احمد صاحب نے سوال کیا کہ سورہٴ قدر میں جو ہزار راتوں کا ذکر ہے ،کیا اس سے مرد ٹھیک ہزار راتیں ہے ہیں یا ہزارہا راتیں ہیں ؟تو خانم نے جواب دیا کہ ہزارہا راتیں مراد ہیں ،کیونکہ عربی اسلوب کے مطابق کسی زھیز کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے اسی طرح کا اسلوب استعمال کیا جاتا ہے .کچ اسی طرح کی چیز میں نے طفیل ہاشمی نامی ایک صاحب سے بھی سن رکھی تھی ،جو پی ٹی وی پر نمودار ہونے کا شرف بھی رکھتے تھے اور جن کے مطابق حضرت داؤد علی نبینا و علیہ سلام لوہا بھٹی میں گرم کرتے تھے،ان کے ہاتھ میں آ کر معجزے کے طور پر لوہا نرم نہیں ہوتا تھا .خیر اس وقت تو میں نے بھی یہی سوچا کہ پروردگار کی لا محدود رحمت کو ایک عدد تک محدود کرنا مناسب نہیں .
لیکن کل رات جب میں سونے کے لئے لیٹا تو خیالات کا رخ اس جانب نکل گیا .سوچتے سوچتے اچانک ایک خیال آیا کہ اگر خانم طیبہ کی بات کو پرکھا جائے تو وہ غلط نظر آتی ہے کیونکہ جس اسلوب کی وہ بات کر رہی تھیں وہ تقریبا ویسے ہی اردو میں بھی رایج ہے ،مثلا اگر میں کسی کو 4 ،3 بار کہوں کہ فلاں کام کر دو میرا ،اور وہ نہ کرے تو میں اسے جتانے کے لئے کہوں گا کہ میں پچاس بار کہہ چکا ہوں یہ کام کرنے کے لئے.لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ اس اسلوب کے مطابق اصل نمبر یا تعداد کم ہوتی ہے اور مبالغہ کر کے اسے زیادہ بیان کیا جاتا ہے .یہ اسلوب سورہٴ قدر پر لاگو کرنے کا مطلب یہ ہو گا کہ  اصل میں شب قدر کی فضیلت نعوزباللہ ہزار راتوں سے بھی کم ہے ،اور محض اس کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے 1000 کا عدد استعمال کیا گیا ہے .  
رہی بات ایک عدد تک محدود کرنے کی ،تو یہ بات تو بہرحال مسلّم ہے کہ اعداد کی اپنی اہمیت ہے ورنہ قرآن میں اصحاب کہف کے 309 سال کی نیند کا ذکر نہ ہوتا ،موسیٰ علی نبینا و علیہ سلام  کی قوم کے 12 سرداروں کا ذکر نہ ہوتا وغیرہ وغیرہ .
لہذا اب میرا یہ ماننا ہے کہ ہزار راتوں سے مراد  سورہٴ قدر میں ٹھیک  ہزار راتیں ہی ہیں 

Boot licker media

فاروق اقدس صاحب نواز شریف کی مدح سرایی میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے ہوے ،بحوالہ جنگ سنڈے میگزین 9 جون ٢٠١٣ 





PMLN's performance


روزنامہ جنگ ،مورخہ 16 جون  2013 کی چند خبریں 



Badla hua punjab aur Pakistan ka Paris

یہ سب خبریں مورخہ 16 جون 2013 کے اخبارات میں شایع ہوئیں 

روزنامہ جنگ 
روزنامہ دنیا 



روزنامہ جنگ 

15 June 2013

A brief review of budget and its after effects

یہ سب خبریں 15 جون کے اخبارات میں شایع ہوئیں 
روزنامہ جنگ 


روزنامہ ایکسپریس 

روزنامہ جنگ 

روزنامہ دنیا 

روزنامہ دنیا 

طلعت حسین کا کالم جو ایکسپریس میں شایع ہوا