04 September 2014

بھارت سے موازنہ

کچھ عرصہ  پہلے  ملک میں چینی اور آٹے  کا بحران آیا تو ن لیگی سپورٹرز نے ایک نیی منطق تراشی کہ اس وقت بھی پاکستان میں آٹا  تمام ہمسایہ ممالک سے سستا مل رہا ہے.یہ لاجک تراشتے ہوئے انہیں بجلی اور دیگر ضروریات زندگی کی قیمتوں کے موازنے کی جرات نہیں ہوئی.حقیقت حالانکہ یہ ہے کہ بھارت کی کچھ ریاستوں میں سرکار رعایتی  نرخوں پر چاول اور آٹے کی فراہمی یقینی بناتی ہے تفصیل جس کی یہ ہے کہ چاول تین روپے فی کلو اور آٹا  دو روپے فی کلو کے حساب سے مستحق خاندانوں میں بانٹا جاتا ہے اور ایک خاندان کو ماہانہ ٣٥ کلو تک راشن رعایتی  نرخوں پر ملتا ہے.
ابھی جو عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنے کے سبب جو نیا سیاسی بحران آیا ہے، اس پر ن لیگی سوشل میڈیا پر اور روزمرہ زندگی میں بھی پاک فوج  پر تبرے کر رہے ہیں کہ بھارت اتنا بڑا ملک ہے وہاں کبھی آرمی نے مداخلت کیوں نہیں کی ؟وہاں تو آرمی کے تین چیفس کے کورٹ مارشل ہوئے ہیں، وہاں ریٹائرڈ جرنیل چھ بائی  آٹھ کی دکان چلاتے ہیں وغیرہ وغیرہ.تو اس کا جواب بہت سادہ ہے اور وہ یہ ہے کہ بھارت کی آرمی دس لاکھ کے قریب ہے جبکہ ہماری سات لاکھ کے قریب لیکن بھارت کا رقبہ ہم سے ساڑھے  چار گنا ہے اور پاکستان میں تو صرف ایک طالبان کی تحریک اور بلوچستان تحریک چل رہی ہے، بھارت میں بیس کے لگ بھگ مضبوط تحاریک چل رہی ہیں جن میں آسام ، ناگا لینڈ، چھتیس گڑھ وغیرہ کی تحاریک زیادہ قابل ذکر ہیں.اس کے علاوہ جموں و کشمیر جو متنازعہ علاقہ ہے،وہاں بھی ایک بڑی تعداد تعینات ہے فوج کی.یہ مختلف تحاریک کس قدر مضبوط ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیجئے کہ ایک ریاست کا وزیراعلی ان شدت پسندوں کے ہاتھوں ہلاک ہو چکا.لہذا ایک تو بھارتی آرمی بہت زیادہ  محاذوں پر مصروف ہے اندرونی بھی اور سرحدی بھی.تو جو باقی نفری بچتی ہے وہ اس قدر نہیں ہے کہ مختلف ریاستوں میں ممکنہ فوجی مداخلت کے خلاف ہونے والے احتجاجوں کو دبا سکے.ورنہ بقول شاعر :
  ہر دل میں ارماں ہوتے تو ہیں، بس کوئی سمجھے ذرا 
پٹواریوں سے عرض ہے کہ موازنہ کریں تو پھر اسباب کا بھی موازنہ کریں.وہاں پر اختیارات کی تقسیم کا کیا عالم ہے اور یہاں کیا حال ہے.وہاں صوبوں کی تقسیم پر یہاں کی طرح کسی کو مروڑ نہیں اٹھتے.سوا ارب انسانوں کے سمندر کی ضروریات کیلئے کھینچ تان کر بجٹ نکالنے کے بعد ویسے بھی بھارت  سرکار کے پاس اتنا کچھ نہیں بچتا ہو گا کہ وہ فوج کو اراضی الاٹ کر سکے.جس کا نتیجہ صاف ظاہر ہے کہ کیا نکلنا ہے، یہ ہیں مختصر سے اسباب کہ کیوں بھارت میں مداخلت نہیں کرتی فوج اور کیوں وہاں فوجی جرنیل ریٹائرمنٹ کے بعد دکانیں چلانے پر مجبور ہیں   

02 September 2014

تباہی ناگزیر ہے

آج جس وقت میں یہ سطور لکھ رہا ہوں، اسلام آباد میں طاہر القادری اور عمران خان کے دھرنے کو اٹھارہ دن ہو چکے ہیں.
عمران خان کا مطالبہ وزیر اعظم نواز  شریف  کا استعفیٰ ہے جبکہ طاہر القادری ایک جامع انقلابی پیکج کی بات کرتے  آئے ہیں جس میں  صوبوں کی  تقسیم، غریبوں کو ارزاں نرخوں پر راشن اور بجلی کی فراہمی، بے روزگاروں کو الاونس اور بلدیاتی انتخابات وغیرہ شامل ہیں،.علاوہ ازیں وہ تکفیریت  کے خاتمے کی بات کرتے ہیں جس کی وجہ سے دیوبندی  حضرات بہت جزبجز ہیں .... اسی وجہ سے میں طاہر القادری کے ایجنڈے کا حامی ہوں کہ وہ ایک جامع اصلاحاتی پیکج کی بات کر رہا ہے
آج مورخہ دو ستمبر کو پاکستان پیپلز پارٹی کی فرمایش پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس ہو رہا ہے.ن لیگ نے یہ اجلاس بلایا ہے اور اب اس ملک کو نوچ کھسوٹ کر کھانے والے سب لوگ آئین و جمہوریت کی بالادستی کی بات کر رہے ہیں کیونکہ یہ نہیں چاہتے کہ اس ملک میں احتساب کا کوئی نظام آ جائے.ان کی منشا یہی ہے کہ یہی گلا سڑا نظام چلتا رہے جس میں اول تو کسی کو کوئی سزا نہیں ہوتی اور ہو بھی جائے تو صدر کے ایک اشارے سے سات خون معاف ہو جاتے ہیں.
ایل پی جی کے ٹھیکوں سے مال بنانے والا اعتزاز احسن کس لئے جمہوریت کا ساتھ دے رہا ہے ، سب جانتے ہیں.اپنے بھائی کو گورنر بنوانے والا محمود اچکزئی جو کبھی بلوچستان سے پختوں علاقے الگ کر کے ایک نیا صوبہ  بنانے کا مطالبہ کرتا تھا ، وہ  کیوں جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہے کسی سے دھکا چھپا نہیں.
ق لیگ تقریباً ختم ہو چکی، پیپلز پارٹی تہیہ کر چکی کہ ہم نے سندھ پر ہی اکتفا کرنا ہے ایسے میں پنجاب اور پختونخواہ کے ہزارہ  ڈویژن کو ن کے حوالے کر دیا گیا ہے.عہد و پیمان باندھ لئے گیۓ ہیں کہ تم ہم سے چشم پوشی کرنا، ہم تم سے کریں گے.مل کر کھائیں پییں گے، اس پاگل عوام کو انہی سیاسی نعروں کا اسیر بنا کر رکھیں گے. ایسے میں تکفیریت اور اس بوسیدہ سیاسی اور انتظامی نظام کے خلاف طاہر القادری آخری آواز ہے.اگر اس کی تحریک کے نتیجے میں یہ نظام تبدیل نہ ہوا. تو عوام کیلئے تباہی ہی تباہی ہے.
سانحہ ماڈل ٹاون کے چودہ قتل کا معاملہ بھی دب جائے گا اور تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے جو کرکنان پنجاب بھر میں قید کر لئے گئے ہیں، ان پر قیامت ڈھائی جائے گی.تکفیریوں کے ایجنڈے پر قائم  یہ حکومت مزید کھل کر اپنا کھیل کھیلے گی.میڈیا کے کچھ بااثر رائے ساز افراد حکومت کی دلالی کرتے رہیں گے اور عوام کو سب اچھا ہونے کا یقین دلاتے رہیں گے اور ملک خدانخواستہ ٹی بی کے مریض کی طرح کھانس کھانس کر مر جائے گا.یقین نہیں آتا تو وہ خبریں پڑھ لیجئے کہ بلوچستان میں داعش کیلئے خیر مقدمی کلمات لکھے جا رہے ہیں، اور پشتو میں داعش کے کتابچے شائع ہو رہے ہیں اور  پشاور میں مقیم افغان مہاجرین میں بانٹے جا رہے ہیں ........  


01 September 2014

ایک &%$# آدمی ....ہاشمی ہاشمی

مجھے جاوید ہاشمی کا کردار مشکوک لگ رہا ہے 
یہ شخص جماعت اسلامی سے چھوڑ کر آمر کے کندھے پر اسمبلی میں آیا 
فوج سے پیسے لے کر اسلامی جمہوری اتحاد میں گیا 
پھر اس تعلق کو نبھانے کیلئے ن لیگ میں گیا 
تحریک انصاف میں گیا تو پھر الزام لگا کہ آئی ایس آئی کی ایما پر گیا ہے 
دھرنے سے پہلے اور دھرنے کے دوران پندرہ دن تک اسے کچھ عجیب یا غلط نہیں لگا 
اچانک اس نے اپنی ہی باتوں کی نفی کرتے ہوئے تحریک انصاف پر فوج سے روابط کا الزام لگا دیا 
اب اس ماضی کے ریکارڈ کی روشنی میں تو اسے جمہوریت کا چمپین یا اصول پسند سیاستدان ہرگز نہیں کہا جا سکتا 
سوال یہ ہے کہ فوج کی نیت ہو کچھ کرنے کی تو دو تین دن ہی کافی ہوتے ہیں، فوج نے سترہ دن سے کچھ نہیں کیا باوجود اس کے کہ نواز شریف نے پارلیمنٹ میں آرمی چیف کی بابت جھوٹ بولا اور بار بار ایسا تاثر دیا کہ فوج اس سب کے پیچھے ہے.کچھ دیگر ن لیگی وزرا نے یہ تاثر دیا کہ یہ سب مشرف کیس کی وجہ سے ہے.ایسے حالات میں شریف سے شریف انسان بھی جھنجھلا کر جوابی حملہ کرتا ہے مگر فوج نے ابھی تک یہ نہیں کیا....... اس کا مطلب یہ ہے کہ ن نے کچھ غلطیاں کی ہیں مگر ہاشمی کی صورت میں کم از کم ایک پتا سمجھداری سے کھیل گیۓ ہیں وہ . 
 رہا سوال یہ کہ کیا فوج اسکے پیچھے ہے  تو بھئی فوج نے جب آنا ہوتا ہے تو 'صحت و صفائی کی صورتحال' کا جائزہ لینے کے بہانے بھی آ جاتی ہے تو یہاں تو  چکے ہیں دھرنے کو ، آرمی چیف کے مطلق پارلیمینٹ  میں جھوٹ بولے جا رہے ہیں، پی ٹی  وی پر چند منٹ کیلئے قبضہ ہو گیا، اس قبضے کیلئے آرمی کو الزام دیا گیا مگر آرمی پھر بھی حکومت کو باہر کرنے کیلئے نہیں آئی...... اس سب سے تو یہی لگتا ہے کہ آرمی کا آنے کا کوئی ارادہ نہیں البتہ اگر ان سیاستدانوں نے آرمی کو یونہی چیونٹی کی طرح بار بار کاٹ کر مجبور کیا تو پھر 'کیڑی کو ٹھڈا جائز' کے مصداق آرمی کو آنا پڑے گا