آج جس وقت میں یہ سطور لکھ رہا ہوں، اسلام آباد میں طاہر القادری اور عمران خان کے دھرنے کو اٹھارہ دن ہو چکے ہیں.
عمران خان کا مطالبہ وزیر اعظم نواز شریف کا استعفیٰ ہے جبکہ طاہر القادری ایک جامع انقلابی پیکج کی بات کرتے آئے ہیں جس میں صوبوں کی تقسیم، غریبوں کو ارزاں نرخوں پر راشن اور بجلی کی فراہمی، بے روزگاروں کو الاونس اور بلدیاتی انتخابات وغیرہ شامل ہیں،.علاوہ ازیں وہ تکفیریت کے خاتمے کی بات کرتے ہیں جس کی وجہ سے دیوبندی حضرات بہت جزبجز ہیں .... اسی وجہ سے میں طاہر القادری کے ایجنڈے کا حامی ہوں کہ وہ ایک جامع اصلاحاتی پیکج کی بات کر رہا ہے
آج مورخہ دو ستمبر کو پاکستان پیپلز پارٹی کی فرمایش پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس ہو رہا ہے.ن لیگ نے یہ اجلاس بلایا ہے اور اب اس ملک کو نوچ کھسوٹ کر کھانے والے سب لوگ آئین و جمہوریت کی بالادستی کی بات کر رہے ہیں کیونکہ یہ نہیں چاہتے کہ اس ملک میں احتساب کا کوئی نظام آ جائے.ان کی منشا یہی ہے کہ یہی گلا سڑا نظام چلتا رہے جس میں اول تو کسی کو کوئی سزا نہیں ہوتی اور ہو بھی جائے تو صدر کے ایک اشارے سے سات خون معاف ہو جاتے ہیں.
ایل پی جی کے ٹھیکوں سے مال بنانے والا اعتزاز احسن کس لئے جمہوریت کا ساتھ دے رہا ہے ، سب جانتے ہیں.اپنے بھائی کو گورنر بنوانے والا محمود اچکزئی جو کبھی بلوچستان سے پختوں علاقے الگ کر کے ایک نیا صوبہ بنانے کا مطالبہ کرتا تھا ، وہ کیوں جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہے کسی سے دھکا چھپا نہیں.
ق لیگ تقریباً ختم ہو چکی، پیپلز پارٹی تہیہ کر چکی کہ ہم نے سندھ پر ہی اکتفا کرنا ہے ایسے میں پنجاب اور پختونخواہ کے ہزارہ ڈویژن کو ن کے حوالے کر دیا گیا ہے.عہد و پیمان باندھ لئے گیۓ ہیں کہ تم ہم سے چشم پوشی کرنا، ہم تم سے کریں گے.مل کر کھائیں پییں گے، اس پاگل عوام کو انہی سیاسی نعروں کا اسیر بنا کر رکھیں گے. ایسے میں تکفیریت اور اس بوسیدہ سیاسی اور انتظامی نظام کے خلاف طاہر القادری آخری آواز ہے.اگر اس کی تحریک کے نتیجے میں یہ نظام تبدیل نہ ہوا. تو عوام کیلئے تباہی ہی تباہی ہے.
سانحہ ماڈل ٹاون کے چودہ قتل کا معاملہ بھی دب جائے گا اور تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے جو کرکنان پنجاب بھر میں قید کر لئے گئے ہیں، ان پر قیامت ڈھائی جائے گی.تکفیریوں کے ایجنڈے پر قائم یہ حکومت مزید کھل کر اپنا کھیل کھیلے گی.میڈیا کے کچھ بااثر رائے ساز افراد حکومت کی دلالی کرتے رہیں گے اور عوام کو سب اچھا ہونے کا یقین دلاتے رہیں گے اور ملک خدانخواستہ ٹی بی کے مریض کی طرح کھانس کھانس کر مر جائے گا.یقین نہیں آتا تو وہ خبریں پڑھ لیجئے کہ بلوچستان میں داعش کیلئے خیر مقدمی کلمات لکھے جا رہے ہیں، اور پشتو میں داعش کے کتابچے شائع ہو رہے ہیں اور پشاور میں مقیم افغان مہاجرین میں بانٹے جا رہے ہیں ........
No comments:
Post a Comment