31 August 2013

Dialogue with Taliban....Casting pearl before swines

Pakistan government has announced to go through dialogue with Taliban.News are coming that these dialogue has started.But nobody is bothering to tell the people of Pakistan that with which group of Taliban the dialogue is being carried.
There exist 36 groups of Taliban.All of them have conflicts with Pakistan's government and with each other as well.A few days ago,Tehrik e Taliban Pakistan had dismissed AsmatUllah Muawia,the leader of Punjabi Taliban for accepting the offer of dialogue with Pakistani government.

To me,all groups of Taliban are terrorist and what a terrorist deserves is a bullet,not dialogue.Peace treaties were made with Taliban and other terrorist groups in the past,but they went in vein.In each of these cases,the treaties were violated by Taliban.
So what is the point of making another agreement?
This will only strengthen them and help them to stand on their feet.
I fear the darker days in my homeland.May Allah protect us all.

09 August 2013

who are salafis


لفظ سلفی سلف سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے آج سے صدیوں پہلے گزرے آباء یا اسلاف(آبا ء و اجداد) مثلاً رسول خدا ؐ کے بعد جو لوگ آئے انہیں اسلاف ِ اسلام کہتے ہیں۔مسلمانوں کے اندر ایک گروہ ہے جسے سلفی(وہابی) کہتے ہیں۔ سلفیوں کی پیدائش سعودیہ عرب کے شہر حجاز میں ہوئی۔سلفی اسلام پر یقین رکھنے والے افراد کسی مجتہد یا امام جیسے امام ابو حنیفہ یاامام احمد بن حمبل وٖغیرہ کو نہیں مانتے ۔سلفیوں کا ماننا ہے کہ اسلام کی بنیادسلف صالح یا اسلاف ہیں اور یہ سارے مجتہدین اور امام بعد میں آئے ہیں اور بعد میں آنے والوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

سلفی کسی بھی امام کے فتویٰ اور احکامات کو نہیں مانتے اور اہل سنت کے ہر چار اماموں میں سے کسی کی بھی اتباع اور تقلیدنہیں کرتے اور نہ ہی انہیں مقدس خیال کرتے ہیں۔ سعودیہ عرب میں ایجاد ہونے والی یہ سلفیت پوری دنیا میں پھل پھول رہی ہے اور خاص کر پاکستان میں سلفیوں کی تحریک خو ب زوروں پر ہے۔سلفی جن کو مانتے ہیں ان لوگوں میں رسول ؐ خدا کے بعد پہلی نسل صحابہ اور دوسری تابعین شامل ہیں اس کے بعد جو تیسری نسل آئی، سلفی ان کو حجت تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔سلفی کہتے ہیں کے ہمیں ان شروعاتی دور کی دو نسلوں کی طرف لوٹنا چاہئے اور بعد میں آنے والی نسلوں کی پیروی نہیں کرنی چاہئے۔سلفیوں کے نزدیک جو اعمال اسلاف نے انجام دئے بس وہ ہی صحیح ہیں اور اس کے علاوہ بعد میں آنے والوں کی پیر و ی کرنا بدعت ہے جیسے میلاد اور دیگر رسمیں یہ سب اسلاف کے بعد آئی ہیں اور اسی لئے یہ ساری رسومات غلط ہیں۔عر ب ممالک کے سلفی موجودہ دور میں رائج نام رکھنا بھی پسند نہیں کرتے جیسے اسلم اور اکرم وغیرہ بلکہ اس کے بجائے عبیدہ ، حارث ، طلحیٰ اور ہنزلہ جیسے ناموں کو ترجیح دیتے ہیں جو کہ ان کے اسلاف سے وابسطہ ہیں۔

سلفیت کا ہو بہو یہی تصور عیسائیوں کے ہا ں بھی پیدا ہوااور ان مسیحی سلفیوں کی انجیل بھی بالکل الگ ہے۔ ان مسیحی سلفیوں کی انجیل بھی کیتھو لک اور پروٹیسٹننٹ فرقوں کی انجیل سے بالکل الگ ہے۔ان مسیحی سلفیوں نے اپنی انجیل میں لکھا ہے کہ حضرت عیؑسٰی کے حواریوں کی جو پہلی نسل ہے ہمیں ان کی اقدار کی طرف لوٹ کر جانا چا ہئے ۔اس تفکر کے حامی افراد عیسائی سلفی کہلاتے ہیں۔اس وقت دنیا میں مغرب اور عرب دونوں خطوں میں سلفی موجود ہیں محض اس فرق کے ساتھ کے عرب دنیا میں جو سلفی موجود ہیں وہ اپنے اسلامی اسلاف کی طرف لوٹنا چاہتے ہیں اور جو مغربی دنیا میں سلفی موجود ہیں وہ اپنے عیسائی اسلاف کی طرف لو ٹنا چاہتے ہیں۔

عیسائی سلفی اوائل کی عیسائیت کو زندہ کرنے کے مِشن پر مامور ہیں۔عیسائیوں کے نزدیک اسلاف وہ لوگ ہیں جنہوں نے عیسائیت کی خاطر صلیبی جنگیں لڑیں اور قربانیاں دیں اور عیسائی سلفی ان اسلاف کو صحیح خیا ل کرتے ہیں اورموجودہ دور کی عیسائیت جو کہ یو رپ میں رائج ہے اسے بدعت ٹھہراتے ہیں۔ان سلفی عیسائیوں کا مذہبی مزاج جنگجوانہ ہے اور یہ امن کے بجائے قتل و غارت گری پر زیادہ آمادہ نظر آتے ہیں۔عر ب سلفیت بھی بالکل اسی طرح کے عقائد سے متاثر نظر آتی ہے اور یہ ہر بدعتی کو قتل کرنے کو اپنا مذہبی فریضہ گردانتے ہیں۔یہ عرب سلفی اپنے اسلاف اور ان کے ماننے والوں کے علاوہ سب کو کافر یا خارجی قرار دیتے ہیں اور ان کو واجب القتل قرار دیتے ہیں۔یہ عرب سلفیت جو کہ ایک خاص مذہبی زہنیت ہے جس کا ماننا ہے کہ ہمیں قدیم تاریخ دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے یہ اب سیاست میں تحلیل ہو گئ ہے۔

عربی سلفیت ہو یا غربی سلفیت دونوں کا نظریہ ایک ہی ہے کہ قدیم تاریخ کو دوبارہ زندہ کیاجائے۔عیسائی مذہبی سلفیت کا ایک خاص نظریہ آخری جنگ(فائنل وار) کا نظریہ ہے۔اس آخری جنگ کے نتیجے میں آخر کار مسیحیت کاغلبہ ہو جائے گا اور دیگر اقوام و مذاہب سب تسلیم ہو جائیں گے۔خاص کر عیسائیوں کی کتابوں میں یہ زکر ملتا ہے کہ سارے یہودی آخر ی جنگ کے بعدعیسائی ہو جائیں گے۔یہودی اور عیسائی مذہبی طور پر آپس میں ایک دوسرے کے سخت دشمن ہیں یہاں تک کہ یہودی اپنے آپ کو حضرت عیٰسیؑ کا قاتل کہتے ہیں اور خود عیسائی بھی یہودیوں کو حضرت عیسٰؑی کا قاتل سمجھتے ہیں۔ کیونکہ یہود نے حضرت عیٰؑسی کوسولی پر چڑ ھایا اس لئے یہودیوں سے دشمنی کی وجہ سے عیسائیوں کا مذہبی نشان بھی صلیب ہے جس کا مطلب ہے کہ یہودیوں کے خلاف عیسائیوں کی انتقام کی آگ ابھی تک ٹھنڈی نہیں ہوئی ہےاور جب تک یہ یہودیوں کو سولی پر لٹکا نہ دیں یہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔اس کا عملی منظر کچھ عرصہ پہلے جرمنی میں دیکھنے میں آیا جس میں عیسائیوں نے یہودیوں کی خون آشام قتل و غارت گری کی جس کو ہولو کاسٹ کے نام سے دنیا بھر میں جانا جاتا ہےاور بعد میں اس ہولوکاسٹ کو بنیاد بنا کر عیسائیوں نے پوری دنیا میں یہودیوں کی مظلومیت اور غریب الوطن ہونے کا ڈرامہ رچایا اور ان کی آباد کاری کے لئے ایک مسلم ملک فلسطین کو چن کر ایک یہودی ریاست کی بنیاد رکھی گئی۔

یہودیوں کو فلسطین میں بسانے کا مقصد یہ تھا کہ عیسائیوں کے نظریہ کےمطا بق آخری جنگ(فائنل وار) مشرق وسطیٰ کے اسی خطہ میں لڑی جانی ہےجس کے بعد حضرت عیٰسیؑ ظہور کریں گے اور پھر قیامت رونما ہو جائے گی۔عیسائیوں کے نظریہ کے تحت یہ جنگ حضرت عیٰسؑی اور حضرت محمد ؐ کے مابین لڑی جائے گی کیونکہ ان کے مطابق محمدؐ (معاذاللہ) ایک جھوٹے نبی ہیں اور اس کے بعد سارے مسلمان قتل کر دئے جائیں گے اور سارے یہودی عیسائی ہو جائیں گےجس کے بعد ایک عالمی عیسائی ریاست قائم ہو جائے گی۔دور حاضر میں شام میں جو غیر معمولی جنگ لڑی جا رہی ہے وہ اسی نظریہ کا ایک حصہ ہے۔

اس عالمی جنگ کا ایک اور سیاسی کردار فری میسنز بھی ہیں جو کے دنیامیں لبرل جمہوریت کا ایک عالمی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں اور ہر اس تہذیب کو نابود کرنا چاہتے ہیں جو ان کی راہ میں رکاوٹ ہے۔سلفیوں کی طرح ان کا عقیدہ یہ ہے کہ انسان کو نیچر کی طرف لوٹایا جائے اور انسان کو حیوانوں کے طرز کی آزادی دے کر ہر قسم کے مذہبی قانون سے چھٹکارہ دلایا جائے۔لبرل جمہوریت کا یہ سفر سوشل ڈیمو کریسی سے شروع ہوتا ہوا آج لبرل جمہوریت تک پہنچا ہےاور اس کا اگلا مرحلہ نیچرل ڈیموکریسی ہے جس کا مطلب ہے ہر قانون سے آزاد حیوانوں کے طرز کی جمہوریت۔ان کا مقصد انسانوں کو جانوروں جیسی آزادی دلانا ہے مثلاً اگر جانور کپڑے نہیں پہنتے تو ہم انسانوں کو بھی کوئی لباس زیب تن کرنے کی حا جت نہیں اسی طرح نیچرل ڈیموکریسی میں محرم و نامحرم کا بھی کوئی فرق موجود نہیں ہے۔

اس عالمی جنگ کا تیسرا کردار سرمایہ داری ہے جو کہ دولت کو اپنا خدا مانتے ہیں ۔ان کی زندگی کا اولین مقصد محض طاقت اور دولت کا حصول ہے۔ان کی نگاہیں بھی مشرق وسطیٰ پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ مشرق وسطیٰ مال و دولت اورقدرتی وسائل سے مالآ مال ہے۔ ان تین عالمی قوتون نے اپنے نظریہ کے تحت منصو بہ بنایا تھا کہ اگر مشرق وسطیٰ کا علاقہ ہمارے قبضہ میں آجائے تو پوری دنیا میں ہماری حکومت ہو گی لیکن ان کو مشکل یہ پیش آئی کہ مشرق وسطیٰ کے اس خطہ میں امام خمینی کی امامت میں ایک اسلامی انقلاب برپا ہوا اور ان کی راہ کی رکاوٹ بن کر ان کے تمام شیطانی نقشو ں کو درہم برہم کر دیا۔ اپنے عزائم میں ناکامی کے بعد انہوں نے ایک نئی منصو بہ بندی کا آغاز کیا جس کے تحت انہون نے مکتب تشیع کی بیخ کنی کرنے کی ٹھانی کیونکہ مکتب تشیع ان کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔اس وقت عربی سلفیت ،

عیسائی سلفیت، نیچرل ڈیموکریٹس اورسرمایہ داری نظام گو کہ ان کے مقاصد ایک دوسرے سے جدا ہیں لیکن فی الحال ان کی ساری توجہ انقلابی تشیع کی نابودی پر مرکوز ہےکیونکہ یہ انقلابی تشیع ان کے عزائم کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔لہٰازا اسلامی انقلاب کے بعد ان عالمی شیطانی طاقتوں نے مشرق وسطیٰ میں ایک کے بعد ایک بحران کھڑے کرنا شروع کر دئےلیکن اللہ کی مدد سے ان بحرانوں کے بعد انقلاب اسلامی اور مضبوط اور پختہ ہو گیا۔ان بحرانوں اور جنگی سختیوں نے مجاہدوں کو مظبو ط سے مظبوط تر اور نا قابل تسخیر بنا د یا ہےجس کا سب سے بڑا دھچکا عربی اور عیسائی سلفیت کو لگا ہے۔

اس وقت انقلابی تشیع کو مٹانے کے لئے سعودیہ عرب بیش بہا دولت خرچ کر رہا ہے۔مشرق و مغر ب مل کر تمام سلفی قوتیں اپنا فائنل راؤنڈ لڑنے شام میں جمع ہو گئی ہیں اور عرب ممالک میں جو وقفے وقفے سے مختلف تنازعات سر اٹھاتے ہیں اس کے پیچھے یہی عربی و غربی سلفیت کی سوچ کارفرماہے۔ یہا ں آخری جنگ لڑے جانے کا منصوبہ ہےاور پو رے عرب میں اس جنگ کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔ابھی تھوڈے عرصے قبل پاکستان تحریک طالبان حملہ کر کےجیل سے اپنے لوگ چھڑا کر لے گئے اور اسی طرح عراق میں القاعدہ نے اپنے لوگ جیلوں پر حملہ کر کے آزاد کرالئے ،یہ ساری سلفی قوتیں اپنی تعداد میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں اور تکفیری گروہوں کو ایک جگہ اکٹھا کیا جا رہا ہے۔یہ ساری سلفی قو تیں تشیع کا قلع قمع کرنے میں مصروف ہیں۔عر ب خطے میں حالیہ دنوں میں لڑی جانے والی جنگ کو ایک شیعہ سنی جنگ کی طرف لے کر جایا جا رہا ہےگو کہ بلاشک و شبہ اس کے درپردہ صیہونیت کارفرما ہے،لیکن انہوں نے عربی سلفیت کو فرنٹ لائن پر رکھا ہے۔ سعودی شہزادہ ،بندر بن سلطان جو کہ امریکہ میں تیس سال سفیر بھی رہ چکا ہے یہ اس جنگ کا کمانڈر اعلیٰ ہےاور اس کا مقصدحزب اللہ کی طرز پر ایک فوج تشکیل دینا ہے۔ پورے عرب سے سلفیوں کو جمع کر کے یک ایسی فوج تشکیل دینا جو اپنی حجم اور طاقت دونوں میں حزب اللہ سے مقابلہ کر سکےاور اس فوج کا پہلا کام شام کو تسخیر کرنا ہےتاکہ حزب اللہ کا خاتمہ کیا جا سکے۔

حزب اللہ جو کہ انقلاب کا ایک انتہائی طاقتور بازو ہے، جس کی ھیبت سے دشمن دہشت ذدہ رہتا ہے، اس سلفی فوج کا اولین مقصد حزب اللہ کا خاتمہ ہے تاکہ پھر انقلاب ایران کے نظام ولایت فقیہ کو ختم کیا جا سکے جو کہ اسلام دشمنوں کے را ہ کی اصل رکاوٹ ہے۔اس سلفی فوج کا اصل مقصد انقلابی تشیع کو ختم کرنا ہے نہ کے عام روایتی تشیع کو جو کہ محض چند رسومات کی انجا م دہی پر اکتفا کرلیتا ہے۔اس سلفی فوج کا اصل مقصد انقلاب کو مٹا نا اور تشیع کو اس کی سابقہ حالت کی طرف پلٹانا ہےتاکہ وہ ان کے لئے خطرہ کا باعث نہ بن سکے۔اس وقت عرب کے کئی ممالک اس سلفیت کی پشت پناہی کر رہے ہیں مثلاً سعودیا عرب،قطر، تر کی ،ا ردن ،اور لبنان ،اس سلفیت کو پیسہ اور تربیت دونوںچیزیں دل کھول کر فراہم کر رہے ہیں اور صیہونی ان کو جدید اصلحہ اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کر ر ہے ہیں اور اس سلفیت کو ان کی بھرپور سیاسی حمایت بھی حاصل ہے۔

دلچسپ بات ہے کہ یہ صیہونی ان جنگجوؤں کو افغانستان ، پاکستان ،عراق اور دیگر اسلامی ممالک میں دہشت گرد قرار دیتے ہیں لیکن شام کے خلاف ان ہی دہشت گردوں کی کاروائی کو یہ آزادی کی لڑائی کہتے ہیں اور کھل کر ان کی حمایت کرتے ہیں۔ مصر کی سیاسی حالت ڈرامائی طور پر بدلنے کی وجہ سے ابھی ان میں سے بہت سے جنگجو وہاں کی فوج سے نبرد آز ما ہیں۔شام کی تباہی کی جنگ میں بنیادی طور پر تیں سیاسی قوتیں شامل ہیں ان میں سے ایک اخوان المسلمون ہے جس کا حامی مصر اور ترکی ہیں،اس کے علاوہ ایک عرب سلفی گروہ ہے جس کی پشت پناہی سعودیا عر ب اور قطر کرتے ہیں اور ایک گروہ سیکولر گروہ ہے جس کی مدد فرانس کر رہا ہے۔یہ تین دہشت گرد گروہ مل کر شام میں خوںریز جنگ بپا کئے ہوئے ہیں جس کی فرنٹ لائن سلفی گروپ ہے۔ شام کی لڑائی میں ملوس گروہ اس قدر سفاک اور آدم خور ہیں کہ یہ اپنے حریفوں کا جگر تک چبانے سے گریز نہیں کرتےاور اس خونخواری کی ان گروہوں کو باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے۔دنیا کے مختلف مسلم ممالک سے جن میں ازبیکستان، پاکستان ، تاجاکستان،چیچنیا وغیرہ شامل ہیں،ان ممالک سے مختلف لوگوں کو شام میں جمع کیا جارہا ہےاور بندر بن سلطان حزب اللہ کو شکست دینے کے لئے ایک بالکل نئی شیعہ مخالف القاعدہ کی بنیاد رکھ رہا ہےجس کے مختلف ہیڈ کوارٹرز دنیا کے الگ الگ ممالک میں ہوں گے۔

ترتیب سے مزاروں کی بے حرمتی بھی اسی جنگ کا ایک تسلسل اور حکمت عملی ہے ۔ پہلے دن کسی شیعہ مقدس مقام پر حملہ ہوتا ہے، دوسرے دن ایک سنی مقدس مقام پر حملہ ہو جاتا ہےمثلاً ایک دن زینبیہ پر حملہ ہوتا ہے اور دوسرے ہی دن خالد بن ولید کے مزار کو تباہ کر دیا جاتا ہے تاکہ شیعہ و سنی جذبات کو ہوا دی جا سکے تاکہ پر امن سنی بھی اس جنگ میں کود پڑیں۔لہٰزا شیعہ سنی جنگ کا تصور بھی ایک فتنہ ہے۔شام کی اس جنگ کو دشمنان اسلام ایک شیعہ سنی جنگ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں لیکن حزب اللہ کی بصیرت نے اس جنگ کو شیعہ سنی جنگ کا فتنہ بننے سے روکا ہوا ہے ۔مسلمانوں کو اب آپس کی لڑائی چھوڈ کر صیہونیوں سے باقاعدہ جنگ کرنے کی ضرورت ہےلیکن یہ فتنہ باز( صیہونی طا قتیں) مسلمانوں کو آپس میں لڑاتی ہیں۔ان فری میسنز نے اس جنگ کی منصوبہ بندی انتہائی مکاری سے کی ہے، انہوں نے پہلے یہودیوں کو قتل کیا پھر دنیا بھر میں ان کی مظلومیت کا پرچار کر کے انہیں اپنے ملکوں سے باہر نکالادے دیا اوراس کے بعد یہودیوں کی ایک ناجائز ریاست اسرائیل کو مشرق وسطیٰ کے قلب میں بسایااور یہودیوں کو مشرق وسطیٰ میں اپنی جنگ (فائنل وار) لڑنے کےلئےلاجسٹک امداد اور یہودیوں کی حفاظت کی پوری ضمانت بھی دی۔

یہ سارا امت مسلمہ کا المیہ ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ خود اپنے نور کی حفاظت کرے گا اور اگر سب نے دین کو چھوڈ دیا تو اللہ ایک ایسی قوم پیدا کرے گاجو اللہ کو چاہتے ہوں گے اور اللہ انہین چاہتا ہو گا۔ یہ وہ حزب اللہ (اللہ کا گروہ) ہیں،جو اللہ کے ساتھ عاشقانہ رابطہ رکھتے ہیں،آپس میں نرم اور دشمن کے ساتھ سخت ہیں،ان کی جدوجہد انتھک ہے، اور یہ کبھی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں گھبراتے۔اور آخر کار غلبہ حزب اللہ کے لئے ہے۔

08 August 2013

A request to Maulana Sheikh Nazim Adil Al Haqqani

Salam to all !
i had been planning to write this post for quite some weeks but was confused that whether i should write it or upload my voice recording on soundcloud.finally i chose writing/typing because some people may have issues with soundcloud and i am left with only 59 minutes on soundcloud storage space.

Background
i had uploaded some recordings a few months ago in which i had requested my master Maulana Sheikh Nazim Adil Al Haqqani to mention the merits of Imam Ali alaye hi salam as i had witnessed that a very vast majority of his followers,in fact almost all of them,consider Abu Bakr higher than Imam Ali alaye hi salam.What made me sad was the fact that many of them consdiered Imam Ali alaye hi salam inferior to Umar and Usman as well (Na'uzbIllah,AstaghfirUllah).Once when i tried to reveal the cunningness of Muawia to some of his followers,including some self-proclaimed 'Mufti type shuyukhs',they looked down upon me.

Cutting the long story short,a few months after the uploading of those audios,Maulana began to gave daily sohbats (talks) mentioning the merits of Imam Ali alaye hi salam.I was very much pleased to know this.

Purpose of this post:
This post is meant to thank my master Maulana Sheikh Nazim Adil Al Haqqani for mentioning the merits of Imam Ali alaye hi salam to his followers and for declaring openly that Abu Talib alaye hi salam is from the people of paradise (Although majority of kharji-minded sunnis do'nt think so,his stand will facilitate the correction of this one misbelief in sunni world,in sha Allah).Although he has already spoken so much on the issue,i wish he could mention in clear words that Imam Ali alaye hi salam is on the highest rank after Prophet Muhammad Salla'l la ho alaye hi wa aalihi wasallam.I am saying so because many of his followers are stubborn and their ego wo'nt allow them to swallow this fact.Those followers who consider Abu Bakr higher than Imam Ali alaye hi salam,will not accept this reality unless Maulana Sheikh Nazim himself commands them to believe so in clear words.

 Secondly,i want Maulana Sheikh Nazim to bring more historical facts and truths in the light which are although harder than this one,for his followers,to swallow e.g the superior right of Imam Ali alaye hi salam on caliphate,usurpation of caliphate from Imam ali alaye hi salam by Sheikhain,Usurpation of lands of Fadak and Madina,threats given to Syeda Fatima Zahra SalamUllahi alaye haa by umar bin al khattab,revolts set against Imam Ali alaye hi salam by hazrat Aisha,talha,zubair and Muawia,the damages doen to Islam by Muawia,the legitimacy of Imamat of 12 Imams of athna-ashariyya (contrary to famous sunni position which includes yazeed la'een in 12 Imams ,Na'uzbIllah/AstaghfirUllah)........

These points are important and need his attention because speaking up in the favour of truth is also a sort of Jihad and speaking up on these points will benifit none other but him,in the akhirah....On the other hand,if he does'nt speak up and clarifies these points,he may be held repsonsible for keeping silent on these issues and letting his followers believe what they wanted to believe....From the point of view of a Sufi,the famous philosophy of 'Al hubb Lillah,wal Bughz Lillah' demands as well that those must be unveiled who oppressed the beloved ones of Prophet Salla'l la ho alaye hi wa aalihi wasallam (specially His daughter, may peace be upon Him and Her) and made them angry.Imam Ali alaye hi salam is the spring of spirituality.Not speaking up in his favour while it is more than due,will be unfair for a sufi.....

In the end,i can only hope that somebody just reads it out and conveys to my master Maulana Sheikh Nazim Adil al Haqqani QaddasAllahu Sirrahul Aziz.
......................................................................................................

03 August 2013

Taliban's Bannu Prison break video

These days an alleged video of TTP's Bannu Jail break has become viral on social media especially facebook.the video is 18 minutes long.It is being sensationalized by many individuals on facebook.
i have watched the video too.
for some reasons ,it does'nt seem original to me and i'll state those reasons below:

1-The video does'nt show the breaking,firing etc in jail.it just show the inside scenes of the jail for a couple of minutes,a few men walking in the night and then the scene changes to that in the daylight.

2-Video shows some men without beard .Tehreek e Taliban Pakistan which was once reported to punish those without beard.Have they changed their policy regarding this?

3-The video shows 'Umar media' written on the right corner,but the facebook page of 'Umar media' has'nt uploaded it whereas it has uploaded some other content of Taliban.

4-The video was released months after Bannu Jail break.was it being edited for so long?

5-At the end of the video,Adnan Rashid the spokesperson of Tehreek e Taliban Pakistan can be watched addressing his fellow men in the jails.previously it was stated by some informed persons of media that Adnan Rasheed was a former officer of PAF,who was dismissed by PAF after a Court Marshall.But the person which is shown as Adnan Rasheed in that video is hardly 25-28 years old.How can a man so young be officer in PAF?

Note:
I condemn Taliban severly and to me TTP is the remainant of Kharjiites.still the authenticity of the video leaked on the social media should be verified

an explanatory note on verse 42:38 of Quran

There are many verses of Quran,the interpretation/explanation of which have'nt met a consensus by the Muslim clerics so far.
one such verse is 42:38,the translation of which goes something like this:
And those who have responded to their lord and established prayer and whose affair is [determined by] consultation among themselves, and from what We have provided them, they spend.
the disagreement reagrding this verse is that the consultation mentioned here is for religious affairs and authorities,private affairs or something else?

Many clerics have gone in favour of the view that this is regarding religious authorities and affairs as well as affairs of govt.
But the question rises here that if it was in favour of religious authority and affairs,what was the need of sending a Prophet to people of Arab?

In fact ,the philosophy behind sending a Prophet is that He is the only religious authority which is to be followed by the people.
there are some examples in the history where Prophet Salla'l la ho alaye hi wa aalihi wasallam sought advice from his companions but those were'nt regarding the fundamentals of religion.
For example ,at the event of Battle of Uhad,he sought advice that whether to defend Madina by going out of Madina or staying in?Similarly,at the Battle of Ahzab/trench he sought pieces of advice from his companions about the effective defence of Madina.

Another question arises here:
there were at least three hundred companions of Prophet S.A.W.A.w even at the time of Badr.according to the popular Sunni belief,all of them were pious,observed prayers and spent from their sustenance.Did Prophet S.A.W.A.W consult all of them at all occasions?No,surely not.

So keeping in view the above discussion,it seems to me that the correct view on the consultation mentioned in 42:38 is that it is meant for private affairs chiefly.Because those who are alike i.e pious ones,can better understand the sentiments,needs and worries of each other and can give a better advice.

1000 pious people can't change the religious commandments revealed 1400 years ago in the name of modernization of Islam.