02 March 2013

oriya maqbul jan negating his own views
























































































اوریا صاحب نے یہ تو مان لیا کہ یہ فرقہ واریت موجود ہے ،لیکن ان کو معلوم نہیں کہ یہ حالات 50 سال سے نہیں بلکہ 1400 سال سے ہیں ،ہان یہ ضرور ہے کہ تب مخالفین کا قتل عام ظالم اور جبر اموی ،عباسی یا صفوی خلفا کرتے تھے ،البتہ پچھلے 200 سال سے اس تکفیر کی جنگ میں شدّت آیی ہے اور پچھلے 50 سال سے عام عوام نے بھی خطیب حضرات کے جھانسے میں آ کر ہتھیار اٹھا لئے ہیں .اوریا صاحب اگر تھوڑی سی زحمت کرتے اور دیکھتے کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے برصغیر کے عظیم سیاسی رہنما محمّد علی جناح کو کافر کہا اور پاکستان کو پلیدستان کہا ،اور انہی لوگوں نے پاکستان بننے کے بعد احمدیوں کا قتل عام کر کے پاکستان کو بدنام کیا اور انہی لوگوں نے مدح صحابہ کے نام پر لوگوں میں شیعوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی ؟اگر ایک عام پاکستانی ان سوالات کا جواب جانتا ہے تو پنجاب گورنمنٹ کے محکمہ آرکائیوز میں نوکری کر رہے اوریا صاحب کے لئے تو کچھ مشکل نہیں ہونا چاہیے ،بس ذرا سی ہمّت کریں .
اور اس کالم میں اوریا صاحب نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ جہاں مذہب کی حکمرانی کی بات ہو گی ،وہاں قوی اور غالب امکان اس بات کا ہو گا کہ اقلیتی 
مذاھب اور مسالک کے ساتھ نا انصافی ہو گی .
اوریا صاحب آپ کو ریسرچ کا بہت شوق ہے نا ؟ذرا ریسرچ کیجئے کہ  ترکی اور ملیشیا مسلم دنیا میں سب سے آگے ہیں اقتصادی ترقی کے لحاظ  سے ،خوشحالی کے لحاظ سے ؟کیوں وہاں انسانی حقوق کی صورتحال باقی مسلم دنیا سے بہتر ہے ؟کیا یہ محض اتفاق ہے کہ یہ دونوں ممالک سیکولر ہیں اور ترقی میں باقی مسلم دنیا سے آگے ؟

No comments:

Post a Comment