در حقیقت میٹرو بس ایک ایسا منصوبہ بن چکی ہے جس کو پناجب حکومت نہ نگل سکتی ہے نہ اگل سکتی ہے .نادم اعلی صاحب کو اپنے ترکی کے عیاشی دورے میں ہی پتا چل گیا ہو گا کہ قادر توپباش نے جن بسوں کو دینے کا وعدہ کیا تھا وہ سب کھٹارا ہیں مگر نادم صاحب کی آنا نے اس پروجیکٹ کو روکنا گوارا نہ کیا بلکل اس سردار کی طرح جس کو کہیں سے ایک پیڈل ملا تو اس نے سنبھال کر رخ لیا اور کہا کہ اس میں سائیکل فٹ کروا لیں گے .جناب حضرت نادم صاحب نے البیرک سے جو معاہدہ کیا ہے اس کے مطابق پنجاب حکومت روزانہ تقریباً 2 -1.5 ملین روپے البیرک کو ادا کرنے کی پابند ہو گی .جناب نادم اعلی صاحب ! آپ اپنے آپ کو دانش کل سمجھتے ہیں ،آپ کو یہ خیال نہیں آیا تھا کہ زندہ دلان لاہور کل کو جب کسی ایشو پر احتجاج کرنے بھر نکلیں گے تو میٹرو بس شریف سے شغل کریں گے ؟آپ کا کیا جانا ہے ،آپ کو گورننس اور پروجیکٹ مینجمنٹ کا تجربہ مل جائے گا ،وہ بھی عوام کے پیسوں سے .
No comments:
Post a Comment