آج کل وطن عزیز میں خود ساختہ اسلام پسندوں کی بہت بھرمار ہو گیی ہے.یہ لوگ شروع تو صدام حسین کے دور سے ہوے تھے .یہ لوگ صرف اس بات پر ہی خوش ہو جاتے تھے کہ ایک مسلمان اکثریت والے ملک کا سربراہ امریکہ کی مخالفت کر رہا ہے ،بنا یہ جانے کہ اس کی پارٹی کا نظریہ کیا ہے ؟
اسی طرح یہ اسلام پسند اپنے امریکہ نواز لیڈروں کی تقاریر سن کر اپنے اور اپنے بچوں کو افغان جنگ میں جھونکتے رہے اور اپنی دانست میں اجر عظیم کماتے رہے .بات ١١ /٩ سے ہو کر آگے پہنچی تو ،ہمارے کچھ کالم نگار حضرات نے صرف ہمدردی کی بنا پر یہ ٹھیکہ اٹھا لیا کہ اب طالبان کی حمایت کرنی ہے اور انہیں مظلوم ثابت کرنا ہے .ان کالم نگاروں میں اوریا مقبول جان کا نام بہت نمایاں ہے .
ذیل میں ،میں ان کی شخصیت کے تضادات کی طرف اشارہ کروں گا اور مجھے ایسا کرنے میں اس لئے کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کیونکہ میں جانتا ہوں کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو نجانے کتنے ہی سادہ ذہن کے لوگ ان کے بھلیکھۓ میں آ جاییں گے .
١-اوریا صاحب کا کہنا ہے کے ملک میں سے سودی نظام کا خاتمہ کیا جائے اور موجودہ بنکنگ سسٹم کو ختم کیا جائے .بہت اچھا مطالبہ ہے ،لیکن جناب اگر آپ کو اتنی ہی فکر ہے تو آپ اپنے لاکھوں پرستاروں کے ساتھ ایک دھرنا دے دیں ،یا پھر موجودہ سپریم کورٹ میں اپنا کیس لے جاہیں ،کیونکہ اسس کورٹ پر تو آپ کو اعتماد بھی ہے .تو پھر جلدی کیجئے ،کیونکہ جسٹس افتخار کی ریٹائرمنٹ میں ویسے بھی چند ماہ رہ گئے ہیں .اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو اعوام یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ آپ کی باتیں زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں .
٢ - اتفاق سے اوریا صاحب کے کچھ جاننے والے صاحبان نظر بھی ہیں،ان کے مطابق .اب پتا نہیں صاحبان نظر وہ کن لوگوں کو سمجھتے ہیں ؟ پچھلے پانچ سال سے وہ عذابوں کی وعید سنا رہے ہیں ،لیکن ٢ سیلابوں کے علاوہ کچھ نہیں ہوا اور ان سیلابوں سے متا ثر بھی غریب اعوام ہی ہوئی ،بگڑی ہوئی اشرافیہ کا کچھ نہیں گیا .لیکن جناب پر مصر رہے .امریکا میں سیلاب آیا تو جناب کا اصرار تھا کہ یہ اس گستاخ فلمساز کی ناپاک حرکت کے سبب آیا ہے ،اس بات سے بےخبر تھے جناب کے جس ریاست میں اس وقت وہ فلمساز قید تھا ،وہاں سیلاب آیا ہی نہیں .
٣ -جناب جب میڈیا میں پھیلی فحاشی کا ذکر کرتے ہیں تو انہیں فیشن انڈسٹری اور Porn Industry کی تمام اصلاحات کا بخوبی علم ہوتا ہے اور ساتھ ہے ان کی مکمّل تاریخ کا بھی کہ فلاں سٹائل کب آیا اور فلاں کب .میں یہ بات حلفیہ کہنے کو تیار ہوں اور یہ بات ان کے ٹاک شوز کی ویڈیوز سے بھی ثابت کی جا سکتی ہے .
٤- جب عمران خان نے لاہور کا جلسہ کیا تو انہیں یہی مرد حق نظر آتا تھا ،جب اس پر شوکت خانم ٹرسٹ کے حوالے سے الزام لگے تب بھی انہوں نے دبی دبی سی حمایت کی اس کی نام لئے بنا .پھر طاہر القادری کینیڈا سے آیا اور اس نے دھرنے کا اعلان کیا تو جناب ایک ٹی وی چینل پر کہتے ہوے سنے گئے کہ یہ بہت خوش آیند بات ہے اور الله کرے کہ اس سے خوش گوار تبدیلی آے .جب دھرنا فلاپ ہوا تو موصوف نے قادری صاحب کے خوب لتے لئے .شید مستقبل میں وہ مشرف کے بھی گن گاہیں
٥- موصوف پرطالبان کی حمایت کا بھوت بھی سوار ہے .موصوف طالبان کو اس وقت معصوم کہ کر ان کا دفاع کرتے ھوئے نظر آیے جب وہ برطانیہ سے مذاکرات کر رہے تھے اور شرط یہ رکھ رہے تھے کہ ہمیں ایٹمی طاقت تسلیم کیا جائے .جناب طالبان کی اس وقت بھی حوصلہ افزایئ فرماتے تھے جب وہ وزیرستان میں آرمی کے نوجوانوں کو چن چن کر شہید کر رہے تھے اور جناب لال مسجد والوں کا موقف کھلّم کھلا دوہرا رہے تھے کے مرنے والا بھی مسلمان ،مارنے والا بھی مسلمان ،کس کو صحیح کہو گے ؟
٦-آج کل جناب سودی نظام کے خلاف اور گولڈ کرنسی کے حقق میں کالم لکھتے ہوے پاے جاتے ہیں .اچھی بات ہے کے وہ یہ کوشش کر رہے ہیں ،لیکن بظاھر لگتا یہی ہے کہ وہ زبانی جما خرچ کر رہے ہیں کیونکہ اگر وہ واقعی سنجیدہ ہوتے تو چند روپے خرچ کر سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دایر کر دیتے کیونکہ موجودہ عدلیہ پر تو اعتماد ہے ان کواور انہوں نے ایک ٹرسٹ العلم کے نام سے بنایا ہے جس نے موجودہ نظام کے متبادل کے طور پی کچھ اور تجاویز پر کام کر رکھا ہے ،وہ اپنی تجاویز اسلامی نظریاتی کونسل میں پیش کر دیں اور سپریمر کورٹ میں ایک پٹیشن دایر کر دیں،سپریم کورٹ خود دیکھ لے گی معاملے کو .
٧-ویسے تو اسلام کا درد رکھنے والے اس صحافی کو مالی اور برما میں مسلمانوں کا قتل عام نظر آتا ہے اور ان پر دکھ کا اظہار کالمز میں بھی ہوتا ہے، لیکن اپنے ملک میں شیعوں کا قتل عام نظر نہیں آتا ؟ موصوف کا ایک پیج بھی ہے فیس بک پر ،کہنے کو تو یہ پیج ان کے فینز چلا رہے ہیں ،لیکن خبر ہے کہ اصل میں وہ خود اس پیج کو دیکھتے ہیں ،اور اس کی پوسٹس کو دیکھتے ہیں .اسی پیج پر چند روز قبل جناب نے شام میں بشر الاسد کی حکومت کو خرابی کا ذمّہ دار قرار دیا اور کہا کہ باغی دار اصل شام میں خلافت کا نظام چاہتے ہیں .میری ان سے ایک طویل بحث ہوئی ،خلاصہ جس کا یہ تھا کہ تمام مسالک کا ایک خلیفہ پر متفق ہونا اس وقت ناممکن ہے،لکن جناب نہیں مانے اور بیچ میں ایران کو بھی قتل عام کا ذمّ دار قرار دے دیا.وہ اور ان کے حامی اصرار کرتے رہے کہ شام میں خلافت کے قیام میں رکاوٹیں اس لئے ڈالی جا رہی ہیں کہ شام اسرائیل کے مفادات کا ضامن ہے .اب جب چند روز قبل ایران اور شام نے اسرائیل کو دھمکی دی ہے تو شاید جناب کی موٹی عقل میں کچھ آ گیا ہو کہ کون اسرئیل کی امداد سے کیا کر رہا ہے ؟
٩-خلافت کا قیام ان کا دیرینہ خواب ہے اور ان کا اصرار ہے کے تمام مسلم امّہ ایک خلیفہ پر بآآسانی متفق ہو سکتی ہے .لیکن میں ان سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ خدا کو حاضر ناظر جن کر بتایں کہ کیا اگر خلافت کا قیام ایران،قطر ،عمان ،بحرین ،لبنان میں ہوتا ہے ،اور ایک شیعہ کو خلیفہ منتخب کر لیا جاتا ہے تو کیا آپ فورأ اس کی بیعت کر لیں گے ؟
حاصل کلام یہ ہے کہ جناب اوریا مقبول صاحب یہ خلافت کی بحث کو چھوڑیں ،اور بیشک اسلامی نظام قایم ہونا چاہے ،اسلامی تعزیرات کا نفاذ بھی ہونا چاہیے ،لیکن کوئی ایسا اسلامی نظام لے کر آییں جس پر سبھی مسلک اور فرقوں کا اتفاق ہو،جس میں سبھی کلمہ گو مسلامنوں کی جان و مال کے تحفّظ کی ضمانت ہو.پہلے تمام مسلمانوں کو قرآن کی ایک تفسیر ،ایک تشریح ،ایک سی تعزیرات پر متفق کر لیں ،پھر اگر آپ خلافت کے قیام کا مطالبہ کریں گے تو آپ کسی حد تک حق بجانب بھی ہوں گے اور جب تک یہ نہیں ہوتا اس وقت تک مروجہ قانون کی ہی پاسداری کریں،اور اعوام کو بشارتیں دینا اور ڈرانا بند کریں، قوم کو حقیقت پسند بننے دیں ،بڑی مہربانی ہو گی آپ کی .
٦-آج کل جناب سودی نظام کے خلاف اور گولڈ کرنسی کے حقق میں کالم لکھتے ہوے پاے جاتے ہیں .اچھی بات ہے کے وہ یہ کوشش کر رہے ہیں ،لیکن بظاھر لگتا یہی ہے کہ وہ زبانی جما خرچ کر رہے ہیں کیونکہ اگر وہ واقعی سنجیدہ ہوتے تو چند روپے خرچ کر سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دایر کر دیتے کیونکہ موجودہ عدلیہ پر تو اعتماد ہے ان کواور انہوں نے ایک ٹرسٹ العلم کے نام سے بنایا ہے جس نے موجودہ نظام کے متبادل کے طور پی کچھ اور تجاویز پر کام کر رکھا ہے ،وہ اپنی تجاویز اسلامی نظریاتی کونسل میں پیش کر دیں اور سپریمر کورٹ میں ایک پٹیشن دایر کر دیں،سپریم کورٹ خود دیکھ لے گی معاملے کو .
٧-ویسے تو اسلام کا درد رکھنے والے اس صحافی کو مالی اور برما میں مسلمانوں کا قتل عام نظر آتا ہے اور ان پر دکھ کا اظہار کالمز میں بھی ہوتا ہے، لیکن اپنے ملک میں شیعوں کا قتل عام نظر نہیں آتا ؟ موصوف کا ایک پیج بھی ہے فیس بک پر ،کہنے کو تو یہ پیج ان کے فینز چلا رہے ہیں ،لیکن خبر ہے کہ اصل میں وہ خود اس پیج کو دیکھتے ہیں ،اور اس کی پوسٹس کو دیکھتے ہیں .اسی پیج پر چند روز قبل جناب نے شام میں بشر الاسد کی حکومت کو خرابی کا ذمّہ دار قرار دیا اور کہا کہ باغی دار اصل شام میں خلافت کا نظام چاہتے ہیں .میری ان سے ایک طویل بحث ہوئی ،خلاصہ جس کا یہ تھا کہ تمام مسالک کا ایک خلیفہ پر متفق ہونا اس وقت ناممکن ہے،لکن جناب نہیں مانے اور بیچ میں ایران کو بھی قتل عام کا ذمّ دار قرار دے دیا.وہ اور ان کے حامی اصرار کرتے رہے کہ شام میں خلافت کے قیام میں رکاوٹیں اس لئے ڈالی جا رہی ہیں کہ شام اسرائیل کے مفادات کا ضامن ہے .اب جب چند روز قبل ایران اور شام نے اسرائیل کو دھمکی دی ہے تو شاید جناب کی موٹی عقل میں کچھ آ گیا ہو کہ کون اسرئیل کی امداد سے کیا کر رہا ہے ؟
٩-خلافت کا قیام ان کا دیرینہ خواب ہے اور ان کا اصرار ہے کے تمام مسلم امّہ ایک خلیفہ پر بآآسانی متفق ہو سکتی ہے .لیکن میں ان سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ خدا کو حاضر ناظر جن کر بتایں کہ کیا اگر خلافت کا قیام ایران،قطر ،عمان ،بحرین ،لبنان میں ہوتا ہے ،اور ایک شیعہ کو خلیفہ منتخب کر لیا جاتا ہے تو کیا آپ فورأ اس کی بیعت کر لیں گے ؟
حاصل کلام یہ ہے کہ جناب اوریا مقبول صاحب یہ خلافت کی بحث کو چھوڑیں ،اور بیشک اسلامی نظام قایم ہونا چاہے ،اسلامی تعزیرات کا نفاذ بھی ہونا چاہیے ،لیکن کوئی ایسا اسلامی نظام لے کر آییں جس پر سبھی مسلک اور فرقوں کا اتفاق ہو،جس میں سبھی کلمہ گو مسلامنوں کی جان و مال کے تحفّظ کی ضمانت ہو.پہلے تمام مسلمانوں کو قرآن کی ایک تفسیر ،ایک تشریح ،ایک سی تعزیرات پر متفق کر لیں ،پھر اگر آپ خلافت کے قیام کا مطالبہ کریں گے تو آپ کسی حد تک حق بجانب بھی ہوں گے اور جب تک یہ نہیں ہوتا اس وقت تک مروجہ قانون کی ہی پاسداری کریں،اور اعوام کو بشارتیں دینا اور ڈرانا بند کریں، قوم کو حقیقت پسند بننے دیں ،بڑی مہربانی ہو گی آپ کی .
No comments:
Post a Comment