سلسلہ شریفیہ جسے سلسلہ شریفاں کہا جاتا ہے، پنجاب کا ایک نامور سلسلہ ہو گزرا ہے.اس سلسلے کی بنیاد محمد شریف نامی ایک درویش نے رکھی.موصوف خاندانی طور پر لوہار تھے مگر کچھ اپنی محنت سے اور کچھ بادشاہ وقت، سلطان غرب الہند ضیاء الحق کی مہربانی سے ان کا شمار صنعتکاروں میں ہونے لگا.تمام درویش صفت لوگوں کی طرح انہیں بھی بچوں سے بہت پیار تھا خصوصا اپنے بچوں سے.اسی لئے حاکم وقت کی مہربانی سے اپنے بڑے بیٹے کو ریاستی سیاست میں داخل کروایا حالانکہ صلاحیت اس میں گلی محلے کے نزاعی امور نمٹانے کی بھی نہ تھی، مگر بس الله والوں کی نظر کا جو منظور ہو جائے، اس کے کیا کہنے.
|
سیاست و روحانیت میں قدم فرما ہونے |
|
حضرت نواز شریف آف رائونڈ شریف کی ایک خوشگوار موڈ میں یادگار تصویر |
موصوف کے یہ بڑے صاحبزادے نواز شریف کے نام سے جانے جاتے تھے اور اسم بامسمی تھے.ناصرف یہ کہ وہ خود اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر آگے آنے کی بجائے 'نوازے' گئے تھے بلکہ وہ خود بھی نوازنے کی صفت سے مالامال تھے.جب اپنی خود کی الگ جماعت بنائی اور پہلا الیکشن جیتا تو اپنے چھوٹے بھائی کو سب سے بڑی ریاست کا سربراہ بنایا.
حضرت نواز شریف تدبر سے مالامال تھے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عالم با عمل بن گئے مثلا وہ اول خویش بعد درویش کے مقولے کو جتنی سنجیدگی سے لیتے تھے اور عمل کرتے تھے شاید ہی دنیا کی حالیہ تاریخ میں کسی نے کیا ہو.ان کی حکمت عملی یہ ہوتی تھی کہ اول بھی خویش ، بعد بھی خویش.جود و سخا کا یہ عالم تھا کہ جب کسی کی دعوت کرتے تو دسترخوان پر کم از کم ستر اقسام کے کھانے چنے جاتے اور یہ سارا کھانا وہ لوگ کھاتے جنہوں نے کبھی 'پیٹ بھر' کر نہیں کھایا ہوتا تھا.
|
زمانہ عسرت میں آپ کے دستر خوان کا ایک منظر |
انتخابی نشان شیر تھا مگر طبیعت میں ملائمت اور نرمی اس قدر تھی کہ جب آپ کو پابند سلاسل کیا گیا تو مچھروں سے بھی گھبرا جاتے تھے.ان کا خود کا کھانا پینا نہایت سادہ تھا، جو ملتا کھا لیتے اور اگر کچھ نہ ملتا یا کم ملتا تو دوسرے کے سامنے سے اٹھا کر کھا لیتے.انہوں نے اپنی ساری زندگی پیار محبت کا پرچار کیا، نفرت سے بچنے کی تلقین خاص کر ذات پات کی بنیاد پر.ان کی اس تلقین کو ان کی صاحبزادی نے بہت سنجیدگی سے لیا.آپ کی طبیعت میں استغنا کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا.اپنے لئے کچھ بچا نہیں رکھتے تھے، سب کچھ اپنے بچوں کے کاروبار میں لگا دیتے تھے یا دیگر ریاستوں کے پاس امانت رکھوا دیتے تھے.
مورخہ
١٠ ستمبر ٢٠٥٠