17 December 2013

امام مہدی علیہ سلام

دوسری پوسٹ : امام مہدی علیہ سلام سے متعلق 

وجہ پوسٹ : محترم سید علی عظیم صاحب مہدویت کے جھوٹے دعویداروں کے خلاف کافی کچھ لکھ رہے تھے ،لیکن ایک بھی پوسٹ میں انہوں نے اس طرف توجہ نہیں کی کہ سنی شیعہ حضرات کا امام مہدی سے متعلق جو عقیدہ ہے وہ ایک دوسرے سے بھت  مختلف ہے،لہذا لازمی طور پر جب ظہور مہدی علیہ سلام ہو گا (اگر ہوا تو) ان میں سے ایک گروہ ان کا منکر ہو گا.اور باقی وجوہات کا ذکر اس پوسٹ کے متن میں کیا گیا ہے .

متن :
احادیث میں امام مہدی علیہ سلام سے متعلق بہت کچھ ملتا ہے.مثلا کچھ احادیث میں حسنی اور کچھ میں حسینی بتایا گیا ہے اور ایک آدھ حدیث میں نبی صل الله علیہ و آلہ وسلم کے چچا حضرت عبّاس رضی الله عنہ کی آل میں سے بتایا گیا ہے.لیکن قرآن میں واضح طور پر ذکر نہیں.اہل تشیع کے مطابق امام مہدی علیہ سلام ،امام حسن عسکری علیہ سلام کے فرزند تھے اور ان کی ولادت عام بچوں کے طریقے سے ہٹ کر ہوئی تھی یعنی ولادت سے ایک رات قبل تک بھی ان کی والدہ میں ولادت کے آثار  نہ تھے اور یہ کہ وہ پانچ سال کی عمر میں مدینہ میں غایب ہو گیۓ تھے ،پھر ظاہر ہوے  چند سال کیلئے اور دوبارہ غائب ہو گیۓ اور اب قیامت کے نزدیک دوبارہ ظاہر ہوں گے .اگرچہ آج کل کے سنیوں کی اکثریت اس روایت کو نہیں مانتی ،بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ ناواقف ہے،لیکن اکابرین اہل سنّت میں سے بہت سے لوگوں نے اسی چیز کو نقل کیا ہے مثلا ابن  حجر مکی نے صواعق محرقہ میں ،مولانا عبد الرحمن جامی نے شواہد النبوہ میں،ابن جوزی نے تذكرته الخوائص میں یہی بات لکھی ہے.زیادہ تر نے سرسری طور پر ،مگر مولانا جامی نے تفصیل سے لکھی ہے.
مگر بات یہ ہے کہ قرآن میں آمد مہدی علیہ سلام کا ذکر نہیں واضح طور پر.اہل تشیع کی ایک کتاب،کتاب  سلیم ابن قیس (جس کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کی سب سے پرانی کتاب ہے اور اسے دو آئمہ ،امام زین العابدین اور امام محمد باقر علیھم السلام کی تائید حاصل ہے،مگر پھر بھی نجانے کیوں اس کا شمار ان کی معتبر ترین کتب میں نہیں ہوتا ) میں ذکر ہے کہ امام علی علیہ سلام نے فرمایا کہ قرآن میں قرب قیامت کے نزدیک جس دابه الارض  یعنی زمین کے جانور کا ذکر ہے ،وہ میں ہوں.
قرآن میں دابه مثبت لحاظ سے بھی استعمال ہوا ہے مثلا سوره انفال میں 'شر الدواب' مذمت کے لئے ،اور بارہویں پارے کی پہلی آیت میں غالباً الله کی کبریآیی کے لئے.لہذا اہل تشیع کی اگر اس روایت کے مطابق دیکھا جائے تو دابه کا اطلاق اگر امام علی علیہ سلام پر کیا جا سکتا ہے تو پھر امام مہدی علیہ سلام پر کیوں نہیں ؟تاہم یہاں الجھن یہ ہے کہ دابه کا ذکر ایک نشانی کے طور پر کیا گیا ہے اور ظاہری طور پر دیگر انسانوں کی طرح کھانے،پینے ،اور ان سے باتیں کرنے والے انسان کا گفتگو کرنا کیا نشانی ہو سکتا ہے ؟نیز یہ بھی کہ آیت میں ارض کی نسبت کچھ بھی مراد لیا جا سکتا ہے یعنی خشکی کا جانور ،یا زمین سے نکالا گیا جانور (جیسے صالح علیہ سلام کی اونٹنی پہاڑ سے نکالی گیی تھی ).اور مفہوم  ثانی زیادہ قریب تر لگتا ہے.سوال یہ ہے کہ اگر قرآن میں دخان اور یاجوج ماجوج  کا  ذکر قرب قیامت کی نشانیوں کے طور پر واضح انداز میں کیا گیا ہے تو امام مہدی علیہ سلام کا کیوں نہیں ؟
نیز اکثر یہ حدیث بیان کی جاتی ہے کہ جو شخص اپنے زمانے کے امام کی معرفت کے بغیر مر گیا ،تو وہ کفر پر مرا .تو یھاں بھی سوال اٹھتا ہے کہ اگر امام غیبت میں ہیں تو پھر تو جو لوگ ان کی معرفت حاصل نہ کر سکے ،ان پر کوئی دوش ہی نہیں .نیز اہل تشیع آئمہ کرام کو ہی اولی الامر مانتے ہیں اور ان ہی کو لائق اطاعت جانتے ہیں خدا اور رسول صل الله علیہ و آلہ وسلم کے بعد .تو غیبت کی صورت میں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ ان کی غیبت کے دوران اولی الامر کون ہو گا  اور کون لائق اطاعت ہو گا ؟  

1 comment:

  1. Presenting your online education are very nice ,We are glad to follow it follow us:- If you want to fool your friend with a fake degree certificate or want to make online fake certificates for your personal use, then we are there to provide you the best quality of fake certificates available online. You can also order for fake college transcripts or novelty diplomas for your future reference. We also provide online fake degrees at the most affordable rate possible online.

    ReplyDelete